|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

اسلام آباد (این این آئی ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان بدترین سیاسی ، سماجی ، معاشی بحرانوں سے دوچار ہے

جمہوری عمل کو دانستہ طور پر روکنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل و دیگر کے خلاف جھوٹے مقدمہ کا اندراج ، اختر حسین لانگو ، شفیع مینگل کو غیر قانونی طور پر زندانوں میں ڈالنا ، جسمانی ریمانڈ دینا اور مزید ریمانڈ کی مدت میں اضافہ کی ڈیمانڈ سے لگتا ہے کہ بی این پی کو سیاسی ، جمہوری عمل سے دور رکھنا حکمرانوں کا مقصد ہے موجودہ حکمران جماعتیں جو جمہوریت پسند ہونے کے دعوے کرتے ہیں اور میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کا راگ الاپتے نہیں تھکتے لیکن عملی طور پر حالیہ آئینی ترمیم میں جس طرح طاقت کا استعمال کیا گیا

وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیںبلوچستان کی سب سے بڑی قومی جمہوری سیاسی قوت رکھنے والی پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کے ساتھ پارلیمان میں حکمرانوں کے ایماء پر جو رویہ روا رکھا گیا اس سے بلوچستان کو یہ پیغام دیا ہے

کہ مظلوم اقوام کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھناغلط نہیں مگر بلوچستان کے غیور عوام ، سیاسی جماعتوں ، انجمن تاجران ، وکلاء سمیت ہر طبقہ فکر نے پارٹی شیڈول پر مظاہروں ، شٹر ڈاؤن ہڑتال ، پہیہ جام کی حمایت کر کے ثابت کیا کہ بی این پی کو دیوار سے لگانا ممکن نہیں ہماری جہد حق ، سچائی ، عوام کی قومی اجتماعی مفادات کی خاطر ہے ماضی میں بھی حکمرانوں نے پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوششیں کیں ناروا پالیسیاںاپنائیں مگر ناکام رہے

انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تحریک کھلی کتاب کی مانند ہے ہم بلوچستان میں قومی جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں بلوچستان کے عوام خصوصا نوجوانوں کو سیاسی عمل سے دور رکھنے کی نتائج بہتر نہیں ہوں گے

لوگوں کی آواز ، اظہار آزادی رائے ، سیاسی جدوجہد پر پابندی لگائی جارہی ہے آج بھی ہزاروں بلوچوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر لئے گئے ہیں نوجوانوں کو تعلیم کے حصول سے روک کر تھانوں کو چکر لگوائے جا رہے ہیں آئے روز بلوچ طلباء کو گمشدگیوں سے احساس محرومی میں اضافہ ہو گا حکمرانوں کے تمام منفی اقدام تاریخ کا حصہ ہیں موجودہ حالات کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے بلوچستان کے محکوم اقوام ان کاتعلق کسی بھی قوم ،

نسل سے تعلق ہو ان کو معاشی استحصال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلوچستان کے تمام بارڈر بند ، تاجر نان شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں حکمران طاقت کے استعمال کو تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں جو کہ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں –

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *