اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات نے ہائوسنگ سوسائٹیوں کے نام پر موٹروے پر انٹرچینج دینے پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ این ایچ اے کو پرائیوٹ کاروبار کو بڑھانا چاہئے،
پارٹنر نہیں بننا چاہئے جبکہ این ایچ اے حکام نے بتایا ہے کہ موٹروے انٹرچینج کیلئے ہائوسنگ سوسائٹی کے پاس 4ہزار کنال زمین ہے،
فی کنال 60ہزار روپے ،50لاکھ فیس دے کر کوئی بھی انٹر جینج لے سکتا ہے،سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی کارروائیوں کو نوجوانوں کی فسٹریشن اور کرپشن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ پڑھے لکھے نوجوان خودکش حملہ آور بن رہے ہیں
اگر ان مسائل کو ختم نہ کیا گیا تو اسلام آباد میں بھی آجائیں گے۔پیرکو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین پرویز اشید کی زیر صدارت ہوا ،
اجلاس میں سینیٹر عبدالقادر،سینیٹر دوست علی اور سینیٹر ضمیر حسین اور سینیٹر محسن عزیز نے آن لائن شرکت کی ۔محسن عزیز کے ایجنڈے پشاور سے نئے اسلام آباد ائیرپورٹ کیلئے راستہ نہ ہونے کی وجہ سے 20کلومیٹر اضافی فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے کیلئے لنک بنانے پر چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ یہ رائونڈ آبائوٹ تھا مگر میٹروبس بنانے کے بعد اس کو بند کردیا گیا ہے ۔ پشاور سے آنیوالے اسلام آباد کے انٹرچینج کی بجائے فتح جنگ سے نکلیں تو وہ ائیر پورٹ جاسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 18ٹین سوسائٹی کو اانٹر چینج دے رہے ہیں وہاں سے بھی ان جو سہولت مل سکتی ہے ۔
محسن عزیز نے کہا کہ میٹرو بس 20منٹ کے وقفے کے بعد جاتی ہے ۔طلال چوہدری نے کہاکہ تحریک انصاف کے دور میں اتنے یوٹرن تھے مگر انہوں نے یہاں ایک یوٹرن نہیں بنایا،لاہور کے میٹرو میں دو سگنل ہیں یہاں بھی ہوسکتا ہے۔
چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ اس معاملے پر کام ہورہاہے سی ڈی اے کے ساتھ بیٹھ کر کمیٹی کو آگا کردیں گے ۔
سیکرٹری نے کہاکہ اس معاملے پر سٹڈی مکمل کرکے کمیٹی میں رپورٹ کردیں گے ۔کیپٹل سمارٹ سٹی انٹرچینج بنانے بارے سینیٹر عون عباس نے کہاکہ ایم ٹو موٹروے پر نئی کالونی کو انٹرچینج دیا گیا ،کیا قانونی طور پر یہ این او سی دینا ٹھیک ہے؟۔
چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ جس پالیسی کے تحت انٹرچینج دیتے ہیں اس میں ایجوکیشن ،انڈسٹری ،ہائوسنگ سوسائٹی کیلئے انٹرجینج دیتے ہیں ہائوسنگ سوسائٹی کیلئے 4ہزار کنال ہوتو ان کو انٹرچینج دیا جاسکتا ہے،
50لاکھ فیس ہوتی ہے،60ہزار روپے فی کنال دینے ہونگے، موٹروے پر جہاں انٹرچینج مستقبل میں بننے ہیں اس کی جلد نشاندہی کردیں گے ۔
سینیٹر طلال چوہدری نے کہاکہ اس سوسائٹی کا انٹرچینج بالکل موٹروے کے منہ پر ہے اس کو باقاعدہ انٹرچینج ہونا چاہئے جس طرح باقی انٹرچینج ہوتاہے ۔ حکام نے بتایا کہ 14ادارے انٹرجینج بنانے کیلئے اجازت نامے دیتے ہیں ۔
طلال چوہدری نے کہاکہ سابق پالیسی،موجودہ پالیسی اور جونئی پالیسی بنائی جا رہی ہے اس کا تقابلی جائزہ کمیٹی میں پیش کیا جائے،سمارٹ سٹی انٹرچینج جب تک انٹرچینج مکمل شرائط پورے نہیں کرتی اس کو انٹرچینج قرار نہ دیا جائے ۔
چیئرمین کمیٹی پرویز رشید نے کہاکہ اس انٹرچینج سے پرائیویٹ بزنس میں اضافہ ہورہاہے ، اس طرح تو ہم سوسائٹی کے نام پر نام بزنس پارٹنر بن رہے ہیں، یہ نہیں ہونا چاہئے وہاں کے مقامی علاقے کے نام پرنام کیوں نہیں رکھا گیا ہے ،
کسی انٹرچینج میں بیریر نظر نہیں آتے ہیں یہ واحد انٹرچینج ہے جہاں بیریر نظر آرہے ہیں، یہ افسوسناک بات ہے جو پالیسی آئے گی اس سے موٹر وے کو فائدہ ہوگا ذاتی لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچائے گا ۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اپنے ایجنڈے کہ پانچ سالوں میں 46ہزار حادثات بلوچستان ہائی ویز پر ہوئے ہیںپر کہا کہ میرے سوالات کا جواب نہیں دیا جارہاہے ۔چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ ممبر این 25 کی بات کررہی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ این 25پر حادثات زیادہ ہورہے ہیں ، اس کا حل چاہئے ۔ سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ این 25 پر 4منصوبے ہیں ،ان کی کل مالیت 40ارب ہے مگر ملتے ہر سال 5ارب ہیں اس طرح تو یہ منصوبے 10سال میں مکمل ہوں گے ۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بلوچستان میں ہم سفارش کرتے ہیں جب تک پرانے منصوبے مکمل نہیں ہوتے نئے منصوبے شروع نہ کئے جائیں۔
چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ 7کروڑ سے بڑے منصوبے کا تھرڈ پارٹی سے آڈٹ ہوتا ہے ۔سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہاکہ بلوچستان میں کرپشن زیادہ ہے اس لئے مقامی لوگ ،شر پسند شاہرائوں پر حملے کرتے ہیں ،پہلے بھی حملے کئے گئے ہیں اب مزید حملے بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں دہشت گرد حملے کرتے ہیں اگر وہاں کام بند کردیں گے تو دہشت گردوں کو شے ملے گی ،اس طرح تو مقامی لوگوں کو وہ اپنے ساتھ ملا لیں گے ۔
انہوںنے کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی کے طالب علم نے خود کو دھماکے سے اڑیا ہے اگر ہم ان کی فسٹریشن ختم نہیں کریں گے تو یہ سارے بم باندھ کر اسلام آباد آجائیں گے ، گزشتہ 10میں بلوچستان میں خرچ ہونے والے منصوبوں کے ریکارڈ دیا جائے۔سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ بلوچستان میں جو کنٹریکٹر کام کرتے ہیں ان کو سیکیورٹی دی جائے سیکیورٹی نہیں دی جاتی جس سے ان کی مشینوں کو فراری آگ لگا دیتے ہیں۔
چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ این 25پر گزشتہ دس سال میں 26.5ارب روپے لگائے گئے ہیں ۔ثمینہ ممتاز نے کہاکہ پیسے کھارہے جہاں پیسے لگانے ہیں وہاں نہیں لگائے جارہے ،
کوئلے کی کانوں میں روزانہ 3لوگ جاں بحق ہوتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ،خونی روڈ پر روز لوگ مررہے ہیں، اس لئے لوگ دہشت گردی کی طرف جارہے ہیں ،ہر ادارے میں کرپشن ہے ۔
چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ خونی روڈ کیلئے پیسے نہیں کہ یہاں کام شروع ہو ہم روڈ سیفٹی کے نشانات لگادیں گے ۔ چیئرمین کمیٹی نے این 25کے ترقیاتی کام میں گزشتہ دس سال میں ہونے والی کریشن کے کیسوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ آئی جی موٹروے پولیس نے کہاکہ این 25میں پورے شاہراہ پر سیکیورٹی کی وجہ سے تعیناتی نہیں ہوسکتی ۔
ثمینہ ممتاز نے کہاکہ میں تو بلوچستان اکیلی سفر کرتا ہوں یہ کیوں این 25تعینات نہیں ہوسکتے ہیں میں کئی لوگوں سے زیادہ بہادر ہوں ،سینیٹر ثمینہ کے ایوان سے جانے کے بعد آئی جی موٹروے نے بات کی اجازت مانگی ۔آئی جی موٹروے پولیس سلمان چوہدری نے کہاکہ میں بزدل نہیں ہوں میں نے اپنے نوجوانوں کی حفاظت کرنی ہے،
سینیٹر سفر کرکے چلی جاتی ہیں میرے جوان وہاں کھڑے ہوتے ہیں باوجود کہ ان کو جان کا خطرہ ہوتا ہے جس طرح سینیٹر ثمینہ ممتاز نے مجھے بزدل کہا ہے میرے پاس 56شہید ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے میں ڈیوٹی کرنے والے ہمارے ہیرو ہیں۔
Leave a Reply