کوئٹہ: بولان میڈیکل ہسپتال میں کروڑوں روپے کی ادویات اور مشینیں خراب کرنے والے ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اینٹی کرپشن بلوچستان کے ذرائع کے مطابق وزیراعلی بلوچستان کے دورہ بی ایم سی کے موقع پر بہت ساری شکایت وزیراعلی کے سامنے آئی تھی
جس پر وزیراعلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اینٹی کرپشن بلوچستان کو تحقیقات کا حکم دے دیا تھا اینٹی کرپشن بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد کاکڑ نے اپنی نگرانی میں ڈپٹی ڈائرکٹر انوسٹی گیشن کامران بشیر کی سربرائی میں انکوائری ٹیم بنائی جس میں انکوائری آفیسر اسسٹنٹ ڈائرکٹر انوسٹی گیشن ایاز ترین اور اسسٹنٹ ڈائرکٹر انوسٹی گیشن عبدالقیوم اور قمبر بلوچ ممبر انکوائری ٹیم مقرر کئے۔
انکوائری کے دوران بولان میڈیکل میں سی ٹی سکین اور معیاد ختم ہونے والی ادویات اور قیمتی مشینیں یعنی سی ٹی سکین غیر فعال اور ضرورت سے زیادہ پائی گئیں کروڑوں روپے مالیت کی معیاد ختم ہونے والی ادویات کمروں میں بند پائی گئیں اور مریضوں کوفراہم نہیں کی گئیں
جس کی وجہ سے ادویات زائد المعیاد ہوئی تحقیقات کے دوران میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ کے آفیسران،اہلکاروں کے خلاف تحقیقات اور ریکارڈ طلب کیا گیا جس میں ایک کروڑ روپے مالیت کی ادویات کا انکشاف ہوا ہے مجرمانہ خلاف ورزی اور مجرمانہ بدانتظامی استفسار پر معلوم ہوا کہ اہم پانچ انچارج سٹور جو 2009 سے 2024 کے دوران مختلف ادوار میں تعینات رہے اس دھوکہ دہی کی کارروائی میں ملوث ہیں
جنہوں نے حکومتی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے الزامات ثابت ہونے پر صلاح الدین، غلام سرور، عبدالمنان (BS-17) خدا بخش (BS-17) اور منیر احمد (BS-17) سابق انچارج مین میڈیسن سٹور بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ کے خلاف عبدالطہور خان سیکشن آفیسر ایڈمن محکم صحت بلوچستان کی مدعیت میں زیر دفعات409-420-467-468-471 مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس میں صلاح الدین، غلام سرور اور خدا بخش کی گرفتاری کی جا چکی ہے جبکہ مزید گرفتاریوں کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں
Leave a Reply