|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2024

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے اندرونی معاملات میں ذاتی طور پر تو کسی صورت مداخلت نہیں کرینگے ۔
انہوں نے اپنی کامیابی کے بعد پہلی تقریر میں جنگی پالیسی ترک کرنے ،امریکہ کو در پیش اندرونی معاشی چیلنجز اور غیر قانونی تارکین وطن سمیت سرحد پر سخت اقدامات اٹھانے کی بات کی ہے مگر پاکستان میں اس وقت پی ٹی آئی کی جانب سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان ذاتی تعلقات اور گہری دوستی ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ذاتی طور پر دلچسپی لیتے ہوئے کردار ادا کرینگے یعنی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرینگے جو بالکل ہی ایک غلط تاثر اور خوش فہمی ہے۔
امریکہ اپنی ریاستی پالیسی پر ہی چلے گا، شخصی فیصلے یا پالیسیوں کے ذریعے ریاستی معاملات کو نہیں چلایا جائے گا ۔
جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان بھی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے امریکہ کے متعلق الگ الگ آراء پائی جاتی ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی دوست ذلفی بخاری نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کی ٹیم سے عمران خان اور ان کی پارٹی سے ہونے والی نا انصافیوں پر بات کریں گے ،وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم اور ان کے خاندان کے افراد سے رابطے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ بانی پی ٹی آئی کی سزا پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں اور وہ اپنے دل میں عمران خان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔
جبکہ پی ٹی آئی رہنماء اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہمیں ٹرمپ کی کامیابی سے کوئی لینادینا نہیں ،ہم اپنے ملک کے معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیتے۔
صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو باعزت رہا کیا جائے، ان کے خلاف سیاسی اور انتقامی بنیادوں پر کیسز بنائے گئے ہیں۔
ہم چاہتے ہیں ملک میں قانون کی حکمرانی ہو، جس طرح ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا وہ ہمیں واپس کیا جائے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات میں تضاد ہے اور پارٹی کی کوئی خاص ڈائریکشن نہیں جس کی وجہ سے پی ٹی آئی دھڑے بندی اور اندرون خانہ اختلافات کا شکار ہے۔
بہرحال بانی پی ٹی آئی ہی ون میں شو ہیں جو وہ کہتے ہیں پوری پارٹی اسی پالیسی پرچلنا شروع کر دیتی ہے ۔
بانی پی ٹی آئی ذاتی طور پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا چاہتاہے اور اس سلسلے میں کبھی دباؤ تو کبھی نرم پالیسی اپناتے ہیں ۔
ذلفی بخاری کو اگر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ہدایات ملیں گی تو وہ وہی کرینگے جو بانی پی ٹی آئی کی منشاء و مرضی ہوگی۔
بہرحال اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کی تمام تر توجہ امریکہ کے اندرونی معاملات کو ٹھیک کرنے پر ہے اور امریکی مفادات کے تحت ہی وہ خارجہ پالیسی پر چلیں گے۔
اب پاکستان میں بیانات اور سوشل میڈیا پروپیگنڈے کے ذریعے امریکہ پی ٹی آئی دوستی کی ٹرینڈ چلائی جارہی ہے تاکہ یہ تاثر زیادہ گہرا ہو کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد پاکستان میں بھی تبدیلی آئے گی جو کہ پی ٹی آئی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے اس سے زیادہ اس کی کوئی اہمیت نہیںہوگی۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ صدر اور وزیراعظم پاکستان نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دی ہے، پاکستان کے امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، پاکستان اور امریکا پرانے دوست اور شراکت دار ہیں، ہم ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی تعلقات کے حامل ہیں۔
بہرحال پاک امریکہ تعلقات اور خطے سے متعلق پالیسی نو منتخب امریکی صدر کی پالیسی بیان سے واضح ہوگی کہ وہ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ خطے میں کس نوعیت کے تعلقات اور پالیسی کے ساتھ چلنا چاہیں گے جو ریاستی سطح پر بننے والی پالیسی ہوگی ذاتی خواہشات پر مبنی نہیں جس کی خواہش پی ٹی آئی کے چند رہنماء لیکر بیٹھے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ آگیا تو اب بانی پی ٹی آئی بھی باہر آئینگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *