|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2024

مستونگ:  مستونگ کے لوگوں کو ان کے سیاسی فہم، تعلیمی معیار اور الیکشن میں ان کے شعوری فیصلے کی سزا دی جارہی ہے،

یکم نومبر کو پیش آنے والے واقعہ کے بعدسیاسی و قبائلی لوگوں کے صرف زبانی جمع خرچ کی حد تک مذمتی بیانات جاری کئے تاہم کسی نے سوال نہیں کیا کہ آیا اس بدامنی کی وجوہات کیا ہیں۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز سراوان ہاس کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے میڈیا سے گفتگو میں مستونگ میں ہونیو الے دہشتگردی کے مختلف واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مستونگ میں 12 مئی 2017 کو ہونے والے دھماکے میں 26 لوگ،

13 مئی 2018 کو دو سوسے زائد لوگ،29 ستمبر2023 کو 50 لوگ اور یکم نومبر 2024کو ہونیو الے ایک اوردھماکے میں آٹھ کے قریب لوگ شہید ہوئے ہیں تاہم ان واقعات میں ملوث لوگ پکڑے نہیں جاتے بلکہ ایک آدھ واقعہ میں ملوث ماسٹر مائنڈ کے مارے جانے کا دعوی کیاگیا، انہوں نے کہاکہ مستونگ میں ہونے والے واقعات سے متعلق وہ سمجھتے ہیں کہ مستونگ کے لوگوں کو ان کے سیاسی شعور، تعلیمی معیار اور الیکشن میں ان کے شعوری فیصلے کی سزا دی جارہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یکم نومبر کو پیش آنے والے واقعہ کے بعدسے وہ مسلسل سیاسی، قبائلی لوگوں اور ریاستی بیانیہ کا جائزہ لے رہے تھے اس دوران وزیراعلی بلوچستان کا بیان آیا کہ وہ خون کا بدلہ لیں گے حالانکہ ریاست کی ذمہ داری ان افسردہ ماں کا انصاف فراہم کرنا ہے

جن کے بچے مارے گئے ہیں تاہم وزیراعلی متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرکے دہشتگردی کے واقعات کو روکنے کی بجائے بدلہ لینے کی بات کررہے ہیں جس کا مطلب بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کو مزید خراب کرنا ان کی پالیسی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یکم نومبر کو پیش آنے والے واقعہ کے بعدسیاسی و قبائلی لوگوں کے صرف زبانی جمع خراچ کی حد تک مذمتی بیانات جاری کئے تاہم کسی نے سوال نہیں کیا کہ آیا اس بدامنی کی وجوہات کیا ہیں،

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکنوں، اہل قلم، طلبا و قبائلی عمائدین،علما ومشائخ کو چائیے کہ وہ اپنی آئندہ نسلوں کی بقا اور قومی اجتماع کیلئے ایک نیشنل ایجنڈے کا تعین کریں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے،

دیگر صوبوں سے لوگوں کو لاکر بلوچستان پر مسلط کیا گیا ہے، سیاسی جماعتیں بھی بلوچستان کے لوگوں کیساتھ دھوکہ کررہی ہیں ان جماعتوں کو ٹھیکیدار چلارہے ہیں راتوں رات سینیٹ کا فیصلہ ہوتا ہے اور صبح لوگ مسلط کئے جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *