کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے حلقہ پی بی 44 کے سولہ پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ری پولنگ اور ضمنی الیکشن کی تیاریوں کے حوالے سے کوئٹہ میں موجود پارٹی کے مرکزی عہدیداروں، ضلعی کابینہ اور سینئر اراکین کا ایک اہم مشترکہ اجلاس زیر صدارت ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری منعقد ہوا
جس میں پارٹی کے مرکزی لیبر سیکریٹری موسی بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکریٹری احمد نواز بلوچ، حلقہ کے نامزد امیدوار حاجی وحید لہڑی، سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر چیئرمین جاوید بلوچ، ضلعی کابینہ کے اراکین ملک محی الدین لہڑی، طاہر شاہوانی ایڈوکیٹ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، پرنس رزاق بلوچ، سینئر رہنما حاجی ابراہیم پرکانی اور غلام رسول مینگل، بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری شکور بلوچ اور ضلعی آرگنائزر کبیر بلوچ سمیت پارٹی کے دوستوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اجلاس میں سولہ پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی، مختلف تجاویز پر غور کی گئی اور کمیٹیاں تشکیل دی گئی اجلاس میں کہا گیا کہ سریاب سمیت حلقہ پی بی 44 پارٹی کا مضبوط قلعہ رہا ہے
اور یہاں کے عوام کی بھرپور تائید و حمایت پارٹی کو حاصل ہے جنہوں نے ہمیشہ پارٹی کے بیانیہ اور اصولی موقف اور قومی جدوجہد کو دیکھتے ہوئے آنکھیں بند کر کے پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے پارٹی نے بھی ان کے اس اعتماد کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچائی ہے
قومی راہشون سردار عطا اللہ خان مینگل کی لازوال جدوجہد اور قربانیاں اور پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی ثابت قدمی اور اصولی سیاست یہاں کے عوام اور لوگوں کے لئے ایک روشن کھلی کتاب کی مانند ہے جنہوں نے ہمیشہ بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کی اجتماعی قومی مفادات کے لئے ہر سطح پر جدوجہد کی اور قربانیاں دی ہیں اور کبھی بھی اپنے اصولی موقف سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔
سولہویں آئینی ترمیم کی مخالفت سمیت ملک میں ہر غیر جمہوری عمل اور آمرانہ پالیسیوں کو جس انداز میں بی این پی نے مخالفت کی ہے اس کی مثال دوسری سیاسی پارٹیوں میں نظر نہیں آتی خواہ وہ قوم پرست پارٹیاں ہوں یا مذہبی جماعتیں۔ بی این پی اس ملک کی وہ واحد قوم دوست جماعت ہے کہ
جنہوں نے ڈنکے کی چوٹ پر ہر اس پالیسی کی مخالفت کی ہے جو عوام دشمنی پر مبنی رہی ہے جس کے پاداش میں پارٹی کے خلاف ہر وقت سازشیں کی گئیں اور جھوٹے ایف آئی آر کاٹی گئی، پارٹی قائدین کو گرفتار کیا گیا بی این پی کی کارکردگی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
8 فروری کو سازش کے تحت بلوچستان بھر سے پارٹی کا مینڈیٹ چھینا گیا اور انشا اللہ 21 نومبر کو عوام اپنے ووٹوں سے اپنے چوری شدہ مینڈیٹ کا بھر دفاع کریں گے اور ایک مرتبہ پھر بی این پی کو اپنے حقوق کا نجات دہندہ پارٹی گردانتے ہوئے ہر دلعزیز قومی جماعت کے طور پر سامنے لائیں گے اور 8 فروری کے سازش کا ازالہ کریں گے۔
Leave a Reply