کوئٹہ: سینئر سیاست دا ن وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ اغواء برائے ووٹ کے ذریعے آئین میں ہونے والی ترامیم کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے ،
غیر آئینی ترامیم اور قانون سازی سے مستقبل میں ایک بہت بڑا آئینی ، اخلاقی اور قانونی بحران آنے والا ہے وہ سیاسی جماعتیں جو اس آئینی ترمیم اور قانون سازی کا حصہ تھیںوہ تاریخ کو جوابدہ ہیں۔
یہ بات انہوںنے گزشتہ روز سراوان ہائوس میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہاکہ موجودہ پارلیمنٹ کو اخلاقی طور پر آئین میں ترمیم کا حق حاصل نہیں ہے اس پارلیمنٹ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے حلقوں کے کسی ایک گلی یا کوچہ سے بھی واقف نہیں انہیں رکن پارلیمنٹ بناکر پارلیمنٹ میں بیٹھایا گیا ہے،
کئی سیاسی جماعتوں نے دھوکہ اورسودے بازی کی بنیاد پر دو تہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم کو پاس کرایااور اغواء برائے ووٹ کے ذریعے آئین میں ہونے والی ترامیم کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے ۔
انہوںنے کہاکہ مشکوک آئینی ترامیم اور قانون سازی سے یہ محسوس ہورہا ہے کہ جعلی حکومت سامراجی ایجنڈے کو آگے لیکر بڑھ رہی ہے
جس کے نتیجے میں اس خطے میں ایک بہت بڑا بحران پیدا ہورہا ہے اور غیر آئینی ترامیم اور قانون سازی سے ملک میں بہت بڑا آئینی ، اخلاقی اور قانونی بحران آنے والا ہے اور وہ تمام سیاسی جماعتیں جو اس آئینی ترمیم اور قانون سازی کا حصہ تھیں وہ تاریخ کو جوابدہ ہیں۔
Leave a Reply