پنجگور : پنجگور بارڈر بچاؤ تحریکِ کے زیراہتمام بارڈر کے مسلے پر گرینڈ جرگہ کاروباری افراد سمیت بارڈر سے منسلک محنت کشوں کی بڑی تعداد میں شرکت جرگہ میں متفقہ رائے سے ایک کمیٹی تشکیل دیدی گئی
کمیٹی دیگر اضلاع کے کاروباری لوگوں سے ملکر بارڈر کے مسلے پر متفقہ لائحہ عمل طے کریگا تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے متصل پاک ایران بارڈر سے کاروباری سرگرمیوں کو محدود کرنے اور سرحدی اضلاع سے تیل کی ترسیل میں ممکنہ رکاوٹوں کے خلاف بارڈر بچاؤ تحریک کے زیر اہتمام ایک بڑے جرگے کا انعقاد کیاگیا جس میں ضلع بھر سے کاروباری حلقوں ، بارڈر سے منسلک افراد ، دکاندار زمیندار، گیراج والے سیاسی وسماجی شخصیات سمیت مختلف یونینوں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اتفاق رائے سے ایک کمیٹی تشکیل دیے دی گئی
جو بارڈر کے مسلے پر دیگر علاقوں کیچ گوادر رخشان اور قلات ڈویڑنوں کے کاروباری افراد سے جاکر ملے گا اور بلوچستان کی سطح پر بارڈر کے مسلے پر مشترکہ جہدوجہد کرنے کے لیے متفقہ اتحاد اور حکمت عملی ترتیب دے گا
بارڈر بچاؤ تحریک کے زیر اہتمام جرگہ سے سعود داد، عارف مولجان، ملا فرہاد ،نجیب سلیم ،اشفاق آدم ،شاہ فہد اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس گرینڈ جرگہ کا مقصد خالصتا عوام کے روزگار کا تحفظ ہیاور اگر اب بھی ہمارے لوگوں نے ہوش کے ناخن لیکر اتحاد واتفاق کا مظاہرہ نہیں کیا تو بارڈر سے جو روزگار ہمارے پرکھوں کے زمانے سے چلا آرہا ہے یہ نہ صرف ہاتھ سے چلا جائے گا
بلکہ اس پورے پٹی میں بے روزگاری کا ایک طوفان برپا ہوگا جس سے گھرگھر متاثر رہے گا انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی نیت ٹھیک نہیں ہے جس طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بارڈر کو محدود کردیا گیا اب اس فیصلے کو مذید توسیع دیا جارہا ہے حکومت اب سرحدی اضلاع سے تیل کی ترسیل بند کرنے کا بھی سوچ رہی ہے
انہوں نے کہا کہ عوام خصوصا بارڈر سے منسلک محنت کش آپس میں اتحاد واتفاق پیدا کریں یہ وقت ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کا نہیں ہے بلکہ یکمشت ہوکر اس ناانصافی و جبر کے خلاف ڈٹ جانا ہے بارڈر سے روزگار ہمارا بنیادی حق ہے
اس حق سے ہم کسی بھی طور دستبردار نہیں ہونگے انہوں نے کہا کہ بارڈر بچاؤ تحریک کسی بھی امتیازی سلوک کو قبول نہیں کرے گا اور نا ہی محنت کش طبقے کے حقوق کی جہدوجہد سے پھیچے ہٹے گا انہوں نے کہا کہ جرگہ کے توسط سے جو کمیٹی وجود میں آئی ہے وہ بارڈر کے مسلے پر جلد دوسرے اضلاع کے کاروباری حلقوں سے ملاقاتیں کرے گا
اور اس حوالے سے ایک مشترکہ اور متفقہ حکمت عملی بناکر اپنی جہدوجہد کا آغاز کرے گا اور روزگار دشمن فیصلوں کے خلاف اتحاد واتفاق کا عملی مظاہرہ کرکے ہم اپنے روزگار کا تحفظ کرسکتے ہیں اس کے لیے ہمیں یکمشت ہونا پڑے گا
Leave a Reply