|

وقتِ اشاعت :   21 hours پہلے

آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ نے اتفاق کیا ہے کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب برقرار رہے گا اور پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بھی نہیں لگایا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف مشن اور معاشی ٹیم کے درمیان مذاکرات کے 2 دور ہوچکے ہیں، وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مقامی قرض پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔

وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف مشن کو مقامی قرض پر بریفنگ دی، آئی ایم ایف کی طرف سے مقامی قرض سے متعلق اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومت مقامی قرض کو بتدریج کم کر رہی ہے، مقامی قرضوں کی ادائیگی کی مدت بڑھا رہی ہے۔

آئی ایم ایف مشن کو گراس فنانسنگ اور ڈیبٹ میچورٹی، حکومتی سطح پر ڈیجٹلائزیشن، آ رٹیفیشل انٹیلی جنس اقدامات کے بعد ریونیو وصولیوں میں بہتری پر بھی بریفنگ دی گئی۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان متعدد نکات پر اتفاق رائے ہوگیا جس میں یہ بھی شامل ہے کہ منی بجٹ نہیں آئے گا اور 12 ہزار 970 ارب کا ہدف برقرار رہے گا۔

ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.8 سے بڑھ کر 10.3 فیصد ہونے پر آئی ایم ایف مطمئن ہے اور آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ زرعی شعبے سے ٹیکس وصولی اگلے سال سے شروع ہو جائے گی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ تاجر دوست اسکیم میں کچھ تبدیلیوں پر بات چیت متوقع ہے، تین ماہ میں ریٹیلرز سے 12 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا اور رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد 2 لاکھ سے بڑھ کر 6 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ اچھی پیشرفت ہوئی ہے کہ منی بجٹ کی بجائے دیگر اقدامات پر کام کیا جائے گا چونکہ منی بجٹ آنے سے مہنگائی اور ٹیکسز کی شرح مزید بڑھ جائے گی جس سے عوام اور تاجر بہت زیادہ متاثر ہوں گے۔

تاجر دوست اسکیم میں تبدیلیوں کے بعد اگر تاجر برادری مطمئن ہوئی تو ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی جس سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچے گا اور معاشی صورتحال میں بہتری کے امکانات روشن ہوں گے۔

اس وقت حکومت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ ٹیکسز کی وصولی میں کمی، اخراجات کا بوجھ، قومی اداروں کا خسارہ میں جانا ہے لہذا ان اہم ترین مسائل کو حل کرنا ضروری ہے تاکہ مستقبل قریب میں دوبارہ معاشی بحران پیدا نہ ہو۔

اب حکومت کو ملک کو معاشی تنزلی سے بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ آئی ایم ایف بھی ناراض نہ ہو اور اپنے لوگوں کیلئے بھی مزید مشکلات پیدا نہ ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *