|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

کوئٹہ:  رخشان مکران بارڈر ٹریڈ الائنس بلوچستان کے رہنماوں جیئند خان ریکی ،حاجی خلیل دہانی ،سیف اللہ سیفی ،محمداعظم ریکی ،یاسر علی بلوچ ،ندیم احمد،عثمان ،محمد صدیق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک ایران بارڈر پر ہفتے میں تین دن چھٹیوں کا نوٹیفکیشن فوری طور پرواپس اور بلوچستان بھر میں ایرانی تیل کی ترسیل پرپابندی کو ختم کیا جائے بصورت دیگر 18نومبر کو پورے بلوچستان میں شٹرڈاون ہڑتال کریں گے۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ انتہائی پسماندہ اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں

بلوچستان حکومت کی طرف سے عدم توجہی کا شکار ہیں یہاں نہ روزگار ہے اور نہ ہی زراعت اور صنعتیں ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے رزگاری کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک ایران بارڈر سے منسلک بلوچستان کے لوگوں کے روزگار کا دارومدار ایران بارڈر سے منسلک ہے لوگ ایران بارڈر سے مزدوری کرکے اپنے بچوں کاپیٹ پال رہے ہیں

لیکن حکومت ہمیں روزگار دینے کی بجائے بے روز گار کرنے پر تلی ہوئی ہے اورپاک ایران بارڈر کو مکمل طور پرسیل کردیاگیا ہے جوکہ ہمارے معاشی قتل کے مترادف ہے بارڈربند ہونے سے لوگ فاقہ کشی پر مجبورہوچکے ہیں حکومت ہماری غربت اور پسماندگی کو مد نظررکھتی ہوئے پاک ایران بارڈر پر عائد کردہ بے بنیاد پابندیوں کوفوری طور پر ختم کرکے ہمیں باعزت روزگار کرنے کا موقع دے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 80فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش بارڈر سے منسلک ہے بارڈر بند ہونے سے 35لکھ سے زائد لوگ براہ راست متاثر ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاک ایران بارڈر پر تین چھٹیوں کا نوٹیفکیشں واپس ،بلوچستان بھر میں تیل کی ترسیل پرعائد پابندیوں کو ختم کیا جائے

پاک ایران بارڈر سے منسلک قریبی اضلاع کے لوگوں کی آمدورفت اورراشن کی ترسیل پرعائد پابندیوں کو ہٹایا جائے بارڈرپراوریجنل شناختی کارڈ ہونے کے باوجود شناختی کارڈ مالک کی موجودگی کی شرط کو ختم کیاجائے بصورت دیگر 18نومبر کو پورے بلوچستان میں شٹرڈاون ہڑتال کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *