|

وقتِ اشاعت :   2 hours پہلے

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اسلم بلوچ نے کہا ہے کہ آٹھ سالہ مصور کاکڑ کو اسکول جاتے ہوئے اسکول وین سے اغواہ کرنے کا واقعہ جہاں کھلی دہشتگردی اور درندگی ہے

وہاں حکومت اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے مصور کاکڑ کے کے اغوا کے خلاف دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کی ، اسلم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کو جنگی منافع خوروں کے حوالہ کرنے کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے انہیں اپنا دم چھلہ بنالیا اب یہ اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پہ ہیں

اور جو پیسہ الیکشن پہ لگایا ہے اس کو جمع کرنے کے تگ و دو میں ہیں سالانہ 80 ارب روپے فورسز کو امن امان کی بحالی و قیام کے لیئے دی جارہی ہے

امن امان کی صورتحال یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اسکولوں کے معصوم بچے اغواہ کاروں سے محفوظ نہیں اربوں روپے لگا کر کوئٹہ کو سیف سٹی کا ڈرامہ رچایا گیا آج سیف سٹی کا قلعی کھل گیا ، اسلم بلوچ نے کہا کہ لیویز پولیس کسٹم سمیت تمام انتظامی اختیارات ایف سی کے حوالے ہیں

اس لیئے امن و امان کا ذمہ دار بھی ایف سی بد قسمتی سے جس چور ڈاکو اغوا کار اور قاتل پر ہاتھ ڈالا جاہے فون آتا ہے اپنا بندہ ہے کارڈ ہولڈر نے بلوچستان کو تباہی کے دھانے پر پہنچایا ہے ۔

نیشنل پارٹی معصوم مغوی مصور کاکڑ کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے اور احتجاج کے ہر قدم پر ان کا ساتھ ہوگا پہلے بہانہ بنایا جاتا کہ اغواہ کار افغانستان میں ہیں اب بارڈر کی فینسنگ کے بعد اغواء کار کدھر ہیں یہ سوال ریاستی اداروں کے دعووں اور کارکردگی پر سوال ہے

اور مغوی کی بازیابی اغوا کاروں کی سرکوبی ان ریاستی اداروں کا فرض ہے جن پر عوام کا پیٹ کاٹ کر گھربوں روپے خرچ کیا جارہا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *