کوئٹہ: بلوچستان طلباء تنظیمیں بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے اظہر بلوچ، پی ایس ایف کے طاہر شاہ، بی ایس او پجار کے ڈاکٹر طارق بلوچ نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں بولان میدیکل کالج میں طالبعلموں کے درمیان ایک معمولی جھگڑے کے رد عمل میں کوئٹہ پولیس نے کالج کے اندر داخل ہوکر ظلم و بربریت کی انتہا کرکے طلبا کو تشدد کا نشانہ بناکر ہاسٹلز اور کالج کے احاطے کے کمروں سے نکال کر گرفتار کرلیا
جس کی ہم مذمت کرتے ہیں یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ بی ایم سی کے طالب علموں پر پولیس تشدد اور گرفتاریاں بلوچ و پشتون طلبا کے خلاف حکومتی جارحانہ پالیسیوں کا واضح ثبوت ہے جوکہ پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے
بی ایم سی طلبا کے خلاف کارروائیوں کے بعد پولیس نے دیگر نجی ہاسٹلز و پلازوں پر بھی چھاپے مارکر کئی طلبا کو گرفتار کرکے ان کے سامان بھی ضبط کرلی ہے بوائز ہاسٹلز پر چھاپے اور گرفتاریوں کے بعد ہاسٹلز کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے جوکہ اب پولیس کے قبضے میں ہیں
گرلز ہاسٹل بھی جبری طور پر خالی کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری گرلز ہاسٹل کے باہر تعینات ہے پچھلے تین دنوں سے طالبات کو ذہنی حوالے سے ہراساں کرنے سمیت انہیں مختلف طریقوں سے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے گرلز ہاسٹل پولیس کے محاصرہ میں ہے جس سے طلبا و طالبات ذہنی کوفت میں مبتلا ہوگئے ہیں طالبات پر بھی تشدد کی اور گرلز ہاسٹل کے پانی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کو بھی بند کردیا
گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے اس طرح کا وحشیانہ تشدد بی ایم سی کو سوچے سمجھے سازش کے تحت ملٹرائزیشن کی طرف دھکیلنا ہے جوکہ انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بولان میڈیکل کالج کو کھول کر کلاسز کا آغاز کیا جائے ہاسٹلز سے پولیس کو نکالی کر واپس کیا جائے۔ بولان میڈیکل کالج میں ہونے والے واقعے میں غفلت برتنے والے انتظامیہ اور اس کے بعد پولیس کی جانب سے طلبا پر تشدد کرنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
طالب علموں کے سامان اور نقصان کا ازالہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں پر امن احتجاجی مظاہرہوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا
اس کے علاوہ کل بروز منگل بولان میڈیکل کالج میں تمام طلبا تنظیموں کے گرینڈ میٹنگ کا بھی انعقاد کیا جائے گا جس میں تمام طلبا و طالبات، ڈاکٹر حضرات اور بی ایم سی کے دیگر تنظیموں کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔
Leave a Reply