کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ میں بچہ اغوا کیس کی سماعت پولیس نے اغوا کیس کی پیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کی عدالت نے شہر میں سیف سٹی کیمروں سے متعلق رپورٹ مسترد کردی
بلوچستان ہائی کورٹ میں بچہ اغوا کیس کی کیس کی سماعت جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس شوکت رخشانی پر مشتمل بنچ کے روبرو ہوئی سماعت کے موقع ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ شہاب علی شاہ،سیکرٹری آئی ٹی ایاز مندوخیل اور ڈی آئی پولیس کوئٹہ عدالت میں پیش ہوئے
ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے عدالت میں بچہ اغوا کے حوالے سے سر بمہر رپورٹ پیش کی دوران سماعت عدالت نے پولیس کو بچہ کی باحفاظت بازیابی کے لئے کوشش جاری رکھنے کی ہدایت کی
اور کہا کہ مغوی بچے کے بازیابی کے حوالے سے دیگر اداروں سے مدد لی جائے
جسٹس کامران ملاخیل نے ریمارکس دیئے کہ پولیس قانون کے مطابق تفتیش کررہی ہے
عدالت نے شہر میں سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹ مسترد کردیا اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2012سیاس پروجیکٹ پر کام ہورہاہے
جو تسلی بخش نہیں سیکرٹری آئی ٹی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئی ٹی ڈیپارنمنٹ نے پنجاب فرازک لیب کے ساتھ سیف سٹی پروجیکٹ کو چلانے کے لیے ایک ایم او یو سائن کیاہے
دوران سماعت ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بیان دیا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کو مکمل طور پر فعال کرنے کے لئے پی سی ون منظور ہوگیا ہے
جس کا ٹینڈر 22نومبر اوپن ہوگا ایم او یو کے تحت پنجاب حکومت کی فرانزک لیب ہمیں فنی تعاون فراہم کررہی ہے
عدالت نے سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت لگائے جانے والے 830 کیمروں کی غیر فعالیت پر برہمی کا اظہار کیا
اورسماعت کے دوران عدالت نے سیکرٹری آئی ٹی کو انتبا ہ کیا کہ اگلی سماعت پر سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کریے
بصورت دیگر اس معاملے کو نیب کے حوالے کردینگے عدالت نے سماعت کے دوران ریماکس دئے کہ احتجاج کے باعث دیگر شہریوں کے حقوق متاثر ہورہے ہیں کیس کی مزید سماعت پر 25نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
Leave a Reply