|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اس وقت پارٹی کی مکمل قیادت کر رہی ہیں، انہوں نے پشاور میں پارٹی اجلاس سے خطاب بھی کیا ہے۔
بشریٰ بی بی کی سیاسی انٹری اور پی ٹی آئی کی مکمل کنٹرول پر پی ٹی آئی رہنماء تردید کر رہے ہیں اور یہ بتا رہے ہیں کہ بشریٰ بی بی صرف بانی پی ٹی آئی کیلئے پیغام رسانی کا کردار ادا کر رہی ہیں، جبکہ یہی موقف بانی پی ٹی آئی کا بھی ہے۔
بانی پی ٹی آئی متعدد مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ بشریٰ بی بی گھریلو خاتون ہیں، ان کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، میری وجہ سے بشریٰ بی بی کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کے خلاف کیسز بنائے گئے اور گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
بہرحال یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں بنی گالہ میں بیٹھ کر بشریٰ بی بی نے حکومتی معاملات چلائے، وزرائے، مشیران کی تقرری سے لے کر دیگر تبادلے و تقرریاں، اپنی خاص دوست فرح گوگی کے ساتھ زمینوں کی مبینہ الاٹمنٹ سمیت دیگر اسکینڈلز میں بھی بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے نام سامنے آئے، مگر بانی پی ٹی آئی اور دیگر قیادت اس کی تردید کرتے رہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد فرح گوگی ملک سے باہر چلی گئیں، ان پر مختلف کیسز ہیں مگر وہ پاکستان آکر ان کا سامنا نہیں کر رہی ہیں۔
بہرحال اب بشریٰ بی بی کی سیاست میں انٹری اور اجلاسوں کی صدارت سمیت ہدایات باقاعدہ رپورٹ ہو رہی ہیں۔
24 نومبر کو بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور اس کو آخری معرکہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بشریٰ بی بی محض اجلاسوں کی صدارت کر رہی ہیں۔
بشریٰ بی بی کی پشاور میں پارٹی اجلاس کی پہلے تردید کی گئی مگر اب اس کی تصدیق خود پی ٹی آئی کی قیادت کر رہی ہے اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ان اہم اجلاسوں میں بانی پی ٹی آئی کی کسی بھی ہمشیرہ کو مدعو نہیں کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھی احتجاج کے حوالے سے متحرک ہیں مگر بشریٰ بی بی کے ساتھ نہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی میں ایک طرف موروثی سیاست پروان چڑھ رہی ہے، جبکہ دوسری طرف پارٹی گروپس میں بھی تقسیم ہوتی جارہی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بیگم اور بہنوں کے الگ الگ دھڑے موجود ہیں جبکہ تیسرا دھڑا بھی الگ ہے جو موجودہ حالات میں احتجاج کے حق میں نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی پشاور اجلاس کی آڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔
آڈیو میں بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کا پیغام کارکنوں کو دے رہی ہیں۔
بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ آپ کو گاڑیوں کی ویڈیو بنانی ہے جس میں عام عوام بھی نظر آئیں، احتجاج میں صرف ورکرز نہیں، عوام کو بھی لے کر پہنچنا ہے، انٹرنیٹ بند ہوگا، متبادل بندوبست کرنا ہوگا، سوشل میڈیا، یوٹیوبرز قافلوں کے ویڈیوز ساتھ ساتھ شیئر کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ خان نے کہا ہے کہ احتجاج کے دن ہر ایم این اے، ایم پی اے مرکزی جلوس میں شامل ہونے سے پہلے اپنے انفرادی جلوس کی ویڈیو بنائے گا، جس کے پاس ثبوت کے طور پر ویڈیو نہیں ہوگی تو اسے اگلی بار ٹکٹ نہیں ملے گا، اسے پارٹی میں چاہے 25 سال ہو چکے ہوں یا 30 سال پرانا ہو۔
خود بھی گرفتاری نہیں دینی اور ورکرز کو بھی گرفتاری سے بچانا ہے۔
قافلے میں انٹرنیشنل میڈیا کو ساتھ رکھنا ہے، 24 نومبر کا احتجاج بانی پی ٹی آئی سے وفا کا امتحان ہے، 5 لاکھ لوگ 24 نومبر کو نکل سکتے ہیں، اس وقت گروپنگ کا مطلب خان سے وفاداری نہیں۔
بشریٰ بی بی نے 9 منٹ تک اجلاس سے خطاب کیا۔
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے بشریٰ بی بی کی آڈیو کی تصدیق کر دی اور کہا کہ پی ٹی آئی اجلاس سے خطاب کی آڈیو بشریٰ بی بی کی ہے۔
یہ نکتہ انتہائی اہم ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے اپنے بچے، بشریٰ بی بی کے بچے، بہنوں کے بچوں سمیت پارٹی کے مرکزی قائدین کے خاندان کے افراد کسی بھی دھرنے یا احتجاج میں دکھائی نہیں دیتے۔
اگر اب یہ آخری معرکہ ہے اور سب کچھ اب داؤ پر لگانا ہے تو اس بڑی تبدیلی اور انقلاب کے لیے ان کے اپنے گھر اور خاندان کے افراد کیوں متحرک نہیں اور تمام تر احتجاجی عمل سے دور ہیں؟
جبکہ دوسروں سے بڑی قربانی دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، بلکہ ایک طرح کی سیاسی بلیک میلنگ بھی ہو رہی ہے کہ اگر پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے احتجاج میں بھرپور کردار ادا نہیں کیا اور اپنی ویڈیوز ورکرز کے ساتھ بنا کر بطور ثبوت پیش نہیں کیا اور گرفتار ہوئے تو انہیں پارٹی ٹکٹ کے ساتھ عہدوں سے بھی محروم کر دیا جائے گا، جبکہ اپنے خاندان کے افراد بالکل مزے اور شاندار زندگی گزار رہے ہیں اور قربانی عام کارکنان اور ان کے بچوں کی مانگی جا رہی ہے۔
ساتھ ہی قیادت کی موروثی جنگ بھی بانی پی ٹی آئی کے گھر میں شروع ہو چکی ہے، انہیں قیادت اور اقتدار کے مزے چاہیے، جبکہ قربانی معصوم ورکرز کی چاہیے۔
بہرحال اب 24 نومبر بھی دور نہیں ہے، پی ٹی آئی کا دھرنا کتنا موثر ہوگا اور کتنے لوگ نکلیں گے اور اپنے مطالبات تسلیم کرائیں گے، مگر ماضی کے احتجاج گواہ ہیں کہ پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنے، مظاہرے بری طرح فلاپ ہوئے ہیں، جن سے کوئی مقاصد حاصل نہیں ہوئے۔
البتہ خیبر پختونخوا کے وسائل کا استعمال بے دریغ ہو رہا ہے، جبکہ وہاں امن و امان سمیت گورننس بد سے بدتر ہے، جس پر پی ٹی آئی کی کوئی توجہ نہیں اور وہاں کے عوام کو محض احتجاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو کہ زیادتی ہے۔
بہرحال وفاقی حکومت نے احتجاج سے نمٹنے کی مکمل تیاری شروع کر دی ہے، حکومتی نمائندگان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اپنا شوق ماضی کی طرح پوری کرے، مگر وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگی۔
حکومت مذاکرات کے لیے پہلے بھی تیار تھی اور اب بھی بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، مگر پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی ہے، جبکہ اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *