|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

کوئٹہ:  ہارڈ بلوچستان کے سربراہ ضیا بلوچ ،سینئر جرنلسٹ میر بہرام بلوچ ، کنیزفاطمہ ،سماجی ورکر میر بہرام لہڑی ،سینئر جرنلسٹ منظور احمد ،ظفر بلوچ ،شیزان ولیم نے کہا ہے

کہ سیاسی پارٹیوں میں خواتین کی شمولیت اور اور حقیقی سیاسی خواتین ورکرز کو ان کا حق دیا جائے اور ان کو وزرا و مشیران کے عہدوں پر موقع دیا جائے۔

یہ بات انہوں نے خواتین کو سیاسی پارٹیوں میں اہمیت دینے کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں ہارڈ بلوچستان کے زیر اہتمام منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر غلام جان مینگل، داود چنگیزی، شہناز ملک، ڈاکٹر السا، جمیلہ، فضا کنول اور روبینہ شاہ سمیت دیگر نے بھی اظہار خیال کیا ۔

پروگرام میں سیاسی ورکر، وکلا، سماجی ورکر، میڈیا اور مختلف طبقہ فکر سے خواتین نے شرکت کی اور سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتوں میں حقیقی خواتین ورکرز کو اہمیت دی جائے اور جب مواقع اتے ہیں تو وہاں انہیں نمائندگی دی جائے۔

پروگرام کا باقاعدہ ابتدا ضیا بلوچ نے کیا اور انہوں نے پروگرام کے مقاصد بیان کئے اور کہا کہ خواتین کی ابادی مردوں کے برابر ہے لہذاانہیں اسی مطابق سیاسی پارٹیوں میں نمائندگی دی جائے۔

اس لیے اج بلوچستان کے سب سیاسی جماعتوں میں زیادہ تر خواتین کو نظر انداز کیا جاتا۔

جب بڑے عہدوں کی بات اتی ہے تو وہاں حقیقی سیاسی ورکرز کو نظرانداز کیا جاتا ہے اور پیراشوٹرز کو نوازا جاتا ہے۔

پروگرام سے میر بہرام بلوچ سینئر جرنلسٹ اور ار ٹی ائی ایکسپرٹ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ہم خواتین کے بنا ترقی کا سوچ بھی نہی سکتے۔

ہماری ابادی کا ادھا فیصد خواتین ہیں، لہزا ہماری سیاسی جماعتوں کو خواتین کو برابری کا حصہ دینا ہوگا۔پروگرام سے کنیزفاطمہ جو کہ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کی نمائیندگی کررہی تھیں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی ہمیشہ خواتین کو اہمیت دیتی ہے اور ہم اپنے پارٹی میں حقیقی جموریت کو اگے لاتے ہیں۔

پروگرام سے میر بہرام لہڑی سماجی ورکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو پراعتماد ہونا چاہیے اور اتحاد کے ساتھ مل کر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنا چاہیے۔

سول سوسائٹی تو انہے ہمیشہ سپورٹ کرتی رہی ہے مگر ان سب سیاسی خواتین ورکرز گو اگے انا چاہیے کہ وہ اپنے خق کے لیے اپنی پارٹی میں اتحاد کے ساتھ جدوجہد کرنی ہوگی۔

اور سیاسی جماعتوں میں ایسے پالیسی لاگو کرائیں، جس سے پارٹی میں جب فوائد کی بات ہو تو وہاں بیگمات اور پیراشوٹرز کو موقع نہ ملے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *