|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمدشہی نے کہا ہے کہ نئے فوجی آپریشن کے نام پر بلوچستان میں دہائیوں سے جاری طاقت کے استعمال میں مزید اضافے کا اعلان حکمرانوں کی آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے

نیشنل پارٹی کا روز اول سے یہی موقف رہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی نوعیت کا ہے اور اس کا حل صرف اور صرف بامعنی مذاکرات سے ممکن ہے

بلوچستان میں امن اور استحکام کے لیے بلوچ عوام کا حق حکمرانی اور ساحل و وسائل پر بلوچستان کا حق ملکیت تسلیم کرکے نوآبادیاتی استحصال کی پالیسی ترک کرنا ہوگی۔

طاقت کے مسلسل استعمال سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث نفرتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

ایسی صورتحال میں طاقت کے استعمال میں مزید اضافہ بالواستہ شورش کو ہوا دینے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے معاملات کی مافیا اور تنازع سے فائدہ اٹھانے والوں کو سپردگی کے باعث مسائل اور پیچیدگیاں مزید بڑھ گئیں ہیں بلوچستان میں گورننس کا بحران شدت اختیار کرچکا ہے

بنیادی سہولیات کا فقدان ہے بیروزگاری عام ہے جبکہ نوجوانوں کیلئے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں مگر حکمرانوں کی نظر میں تمام مسائل کا حل آپریشن ہے بلوچستان کو طاقت، جبر اور کٹھ پتلیوں کے ذریعے کنٹرول کرنے کی پالیسی ترک کرنا ہوگی

قیام پاکستان سے لے کر اب تک بار بار فوجی آپریشن سے بلوچ مسئلے کی شدت میں اضافہ تو ہوا مگر اسے حل کرنے یا دبانے میں حکمران ناکام رہے

اگر حکمران بلوچستان میں امن و استحکام کے لیے سنجیدہ ہیں تو طاقت کا استعمال ترک کرکے بامعنی مذاکرات کا آغاز اور بلوچستان کے عوام کا حق حاکمیت تسلیم کریں

کیونکہ آپریشن کا دائرہ کار بڑھانے سے حالات مزید خرابی کی طرف جائیں گے۔ ایسے اقدامات سے صرف نفرتوں اور احساس بیگانگی میں اضافہ ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *