کوئٹہ: ابق وزیر اعلی بلوچستان میر نصیر مینگل نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات ان سے کریں جو پاکستان اور اس کے آئین کو مانتے ہیں جو شروع سے ملک کے وجود سے انکاری ہو
ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں نوسالہ طالب علم مصور خان کاکڑ کو بازیاب کرکے با حفاظت والدین کے حوالے کیا جائے قانون شکنوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے تعجب ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جب اطلاع دی جاتی ہے تو وہ بروقت پہنچنے کے بجائے سب کچھ ختم ہونے کے بعد آکر جائے وقوعہ کا جائزہ لیتے ہیں تب تک واردات کرنے والے موقع سے فرار ہوجاتے ہیں اس لیے کوئی پکڑا نہیں جاتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبر رساں ادارے (یو این اے ) نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا
سابق وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ نو سالہ طالب علم مصور خان کاکڑ کے اغوا کا سن کر دلی طور پر افسوس ہوا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر معصوم بچے کی بازیابی کو یقینی بنائے تاکہ ان کے والدین کی پریشانی دور کی جاسکے
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امن وامان کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اپنے اتحادی جماعتوں کا ایک ساتھ بیٹھا کر مسئلے کے حل کے لیے عملی اقدمات اٹھانے ہونے چاہیے
مذاکرات ان سے کی جائے جو ملک کے وجود اورآئین کو مانتے ہو انہوں نے کہا کہ راستے میں جب مسلح لوگ آکر لوٹ مار کرتے ہیں
جس پر لوگ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع دیتے ہیں وہ بروقت پہنچنے کے بجائے جب تمام لوگ چلے جاتے ہیں تو جائے واردات پہنچ کر شواہد اکھٹے کرتے ہیں
اس لیے سماج دشمن عناصر واردات کے بعد آسانی سے فرار ہوجاتے ہیں اس لیے اب لوگ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بد زن ہیں وزیرا علی بلوچستان کو چاہیے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کے اندر جو دوری کی خلا پیدا ہوئی ہے ان کو دور کرکے بد امنی کا خاتمہ کریں
Leave a Reply