|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

کوئٹہ:  گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کے چیئرمین بہار شاہ نے کہا ہے کہ وزیر صحت کی سربراہی میں منعقدہ میٹنگ میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی اور ہمیں مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی لیکن ایک ماہ گزرنے کے باوجود تین نکاتی ایجنڈے پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا کنٹریکٹ پر بھرتیاں کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔

اگر ہمارے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو سوموار کو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے وزیر اعلیٰ ہائوس، ریڈزون کا گھیرائو کریں گے اور صوبے بھر میں او پی ڈیز اور پولیو مہم کا بائیکاٹ کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی اس موقع پر ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف کے عہدیداران بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ پرائیویٹائزیشن محکموں میں مسائل کا حل ہے تو سب سے پہلے سیکورٹی اداروں کو پرائیوٹ کیا جائے کیونکہ وہ اپنا کام نہیں کررہے ہیں

امن وامان کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے اور وہ انتظامی معاملات کی بجائے ہیلتھ کے اختیارات میں مداخلت کرکے عوام سے مفت علاج کا حق چھینا جارہا ہے ڈی سی کوئٹہ نے 90 نان لوکل لوگوں کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جس میں 50 کے پاس ڈپلومہ نہیں ہے امن وامان کی بہتری ان کا کام ہے وہ نہیں کرسکتے گزشتہ کئی دنوں سے مصور کاکڑ کی بازیابی کیلئے احتجاج ہورہا ہے

ان کی عدم بازیابی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

تمام اضلاع میں ڈی سی اور ڈویژنوں میں کمشنرز کو ہیلتھ کے حوالے سے اختیارات دیئے ہیں انتظامی آفیسران کا کام امن وامان کی بحالی ہونا چاہئے آئے روز شاہراہوں اور شہروں میں لوگ مارے جارہے ہیں ۔ ۔

انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹریٹ نے 3 ہفتوں میں کنٹریکٹ پر بھرتیوں کا عمل مکمل کرنے کیلئے احکامات جاری کئے ہیں جس کی ہم مذ مت کرتے ہیں اور کسی صورت مستقل اسامیوں کو کنٹریکٹ پر بھرتی نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں سیکرٹری کسی ڈاکٹر کو لگایا جائے

تاکہ وہ ہیلتھ بارے صحیح معنوں میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلاکر علاج معالجے کے حوالے سے کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں حکومت اور بیورو کریسی کی نظریں اربوں روپے کے ٹھیکوں پر لگی ہوئی ہے اور صوبے کے ہسپتالوں کو فروخت کرنا چاہتے ہیں ہسپتالوں میں ٹیکنیکل اسامیوں کو پر کئے بغیر پہلے اربوں روپے ٹھکانے لگانے کیلئے ٹھیکے پرمشینری اور آلات خریدے جاتے ہیں

ہونا تو یہ چاہئے کہ پہلے مشینری اور آلات چلانے والوں کو بھرتیاں کیا جائے تاکہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں۔ صوبہ بھر میں صرف 1300 نرسز کام کررہے ہیں جوکہ آبادی اور امراض کے لحاظ سے ناکافی ہے ان کی تعداد بڑھائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگ اوپی ڈیز میں چیک اپ کرواتے ہیںبلوچستان کے غریب لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں سے علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے

حکومت سرکاری ہسپتالوں کو کم فنڈز اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو بھاری فنڈز دیتی ہے جوکہ عوام کے ساتھ ظلم اور ا ن کے پہنچ سے طبی سہولیات کو دور کیا جارہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *