|

وقتِ اشاعت :   2 hours پہلے

کوئٹہ:  بلوچستان کے علاقے نوشکی سے لاپتہ ہونے والے نصیب اللہ بادینی کی طویل جبری گمشدگی کے خلاف ان کے لواحقین ، والدہ بھائی ، ذاکر مجید کی والدہ، ظہور احمد، سجاد علی کی ہمشیرہ ، آصف رشید کی ہمشیرہ، جہانزیب محمد حسنی کی بیٹی ، گل محمد مری، مٹھا خان مری کی والدہ اور بیبرگ بلوچ کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی

جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پہنچ کراحتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے

جن پر نعرے درج تھے۔ مظاہرے کے شرکاء نے لاپتہ افراد کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے طول و ارض میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے

جس کی وجہ سے بلوچستان کے ہزاروں جبری گمشدہ کئے گئے نوجوان تا حال لاپتہ ہے اور ان کے اہلخانہ آج بھی ذہنی اذیت اور کرب میں مبتلا ہیں

جس طرح بلوچستان کے علاقے نوشکی سے 25 نومبر 2014ء کو لاپتہ کئے گئے نصیب اللہ بادینی کی طویل جبری گمشدگی کے خلاف آج اس کے لواحقین کے علاوہ دیگر جبری گمشدہ کئے گئے لوگوں کے اہلخانہ ، والدہ، بہنیں ، بیٹی اور بھائی بھی اس احتجاج میں شریک ہیں

کہ ان کے پیاروں کو بھی تا حال منظر عام پر نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے ان کے اہلخانہ، عزیز و اقارب ذہنی اذیت اور کرب میں مبتلا حکومت اور متعلقہ حکام کو چاہئے کہ جبری گمشدہ کئے گئے لوگوں کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے

تاکہ ان کے اہلخانہ میں پائی جانے والی تشویش دور ہوسکے۔ مظاہرین نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے شدید نعرہ بازی اور پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *