|

وقتِ اشاعت :   2 hours پہلے

کوئٹہ: حق دو تحریک بلوچستان کے مرکزی آرگنائزر حفیظ اللہ کھیازئی نے پسنی کی رہائشی بشیر عبدالغنی کی ماورائے آئین و قانون قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقتول سی ٹی ڈی گوادر کے زیر حراست تھا

جسے سیشن کورٹ گوادر میں پیش کیا گیا عدالت نے جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا اور مقتول کی فیملی اس کی ضمانیت کی تیاریاں کررہے تھے

کہ جوڈیشل لاک اپ سے نکال کر لے گئے اور پھر جیل سے فرار کی خبریں چلاکر 22 نومبر 2024ء کو دہشت گرد قرار دیکر قتل کرکے لاش سول ہسپتال کیچ میں پھینک دی۔ فیک ان کاؤنٹر قتل کے خلاف آج 27 نومبرکو ضلع گوادر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی اس موقع پر وسیم صمد، حاجی ناصر، صادق فتح بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی بلوچستان میں ظلم کی داستان سے سب واقف ہیں ایک سال قبل تربت کے رہائشی بالاچ بلوچ کو اسی طرح فیک ان کاؤنٹر کے ذریعے قتل کردیا گیا جس کا کیس عدالت میں چل رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ماورائے آئین و قانون قتل کرکے نعشیں پھینکنا ظلم و زیادتی ہے۔ بشیر عبدالغنی کا ماورائے آئین قتل ریاستی نظام عدل پر ایک سوالیہ نشان اور بلوچستان میں اس طرح کے واقعات تمام لاپتہ افراد کے لواحقین اور خاندانوں کیلئے باعث تشویش ہے

اس طرح کے واقعات سے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک بلوچستان سی ٹی ڈی کے اس جبر و بربریت اور مقتول بشیر عبدالغنی کے ماورائے آئین و قتل کے خلاف آج 27 نومبرکو ضلع گوادر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں

اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ مقتول بشیر عبدالغنی کے قتل کی تحقیقات کرکے ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *