کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفرز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا الحاق باہمی رضا مندی سے پاکستان کے ساتھ ہو بلوچستان کے زبردستی الحاق کا تصور غلط پروپیگنڈا ہے
ماضی میں بغاوت کے خلاف محدود سطح پر محدود علاقے میں آپریشن ہوامحدود علاقائی کارروائی کو پورے صوبے میں آپریشن کا نام دینا غلط بیانی ہے،تاریخی حقائق کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بات انہوں نے منگل کو 14ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق تاریخی حقائق سے آگاہی ضروری ہے بلوچستان کا الحاق باہمی رضا مندی سے پاکستان کے ساتھ ہوازبردستی الحاق کا تصور غلط پروپیگنڈا ہے۔،
وزیر اعلی بلوچستا ن نے کہا کہ ماضی میں بغاوت کے خلاف محدود سطح پر محدود علاقے میں آپریشن ہوا محدود علاقائی کارروائی کو پورے صوبے میں آپریشن کا نام دینا غلط بیانی ہے تاریخی حقائق کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو تین حوالوں سے عدم استحکام کی جانب دھکیلا جاررہا ہے تشدد کے ذریعے بے گناہ افراد کا قتل کرکے بے چینی پھیلائی جاررہی ہے،
سوشل میڈیا کے بے بنیاد پروپیگنڈوں کے ذریعے ریاست کے خلاف نفرتیں پھیلائی جاررہی ہیں،منفی سماجی داو پیچ کے ذریعے معاشرتی عدم استحکام پیدا کیا جاررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے باہر بلوچستان کا حقیقی تصور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے ،بلوچستان انسرجنسی کی بنیادی وجہ پسماندگی نہیںغیر متوازن ترقی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے بلوچستان میں پسماندگی باہر سے آئے لوگوں کی وجہ سے نہیں اپنوں کی ستم ظریفی کے باعث ہے کسی پنجابی ، سندھی ، سرائیکی یا کسی اور نے بلوچستان کو پسماندہ نہیں رکھا, اپنے لوگوں کا ہاتھ ہے۔
وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست اور نوجوانوں کے درمیان خلیج کم کرنے کے لئے ترجیح اقدامات کئے جاررہے ہیںبلوچستان میں پہلی یوتھ پالیسی مرتب کرکے عمل درآمدکا آغاز کردیاگیابلوچستان کے طالب علموں کو دنیا بھر کی دو سو ممتاز جامعات سے پی ایچ ڈی کرنے کے لیے اسکالرشپس دینے کا فیصلہ کیا ہے ہر ضلع سے ٹاپر طالب علموں کے سولہ سالہ تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے تین سالوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون ملک روزگار کے لئے بھیج رہے ہیںنوجوان نزنس پلان لیکر آئیں بلا سود قرضے دیں گے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں گورننس کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں ہم نے بلوچستان میں سرکاری ملازمتوں کو فروخت ہونے سے روکا ،پشین میں ایک سو بند اسکول کھولے گئے ہیں
گورننس کو بہتر کرکے ریاست پر نوجوانوں کا اعتماد بحال کریں گے،بلوچستان کے نوجوانوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ لاحاصل جنگ کا حصہ بنیں گے یا تعلیمی و سماجی ترقی میں آگے بڑھیں گے ۔
Leave a Reply