|

وقتِ اشاعت :   2 hours پہلے

بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ سے اغوا ہونے والا 11 سالہ محمد مصور کاکڑ تاحال بازیاب نہ ہو سکے،آل پارٹیز نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 29نومبر کو آل پارٹیز، تاجر تنظیموں کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔
محمد مصور کی عدم بازیابی کے خلاف مغوی بچے کے لواحقین،تاجر تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کابلوچستان اسمبلی کے سامنے اتحاد چوک پر غیر معینہ مدت تک کیلئے دیا گیا دھرنا منگل کو بھی جاری رہا۔

13روز گزرنے کے باوجود بچے کی عدم بازیابی تشویشناک ہے۔

11 سالہ مغوی بچے مصور کاکڑ کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان میں پہیہ جام ہڑتال بھی کی گئی۔ ہڑتال کے باعث تعلیمی ادارے بند رہے۔
مغوی بچے کی عدم بازیابی کیخلاف کوئٹہ چمن شاہراہ متعددمقامات پربند ہے ، کوئٹہ چمن شاہراہ کی بندش سے سیکڑوں گاڑیاں،مال بردارٹرک،کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روزقبل 11 سالہ بچے مصورکو نامعلوم افراد نے کوئٹہ میں اسکول وین سے اغواکیا تھا اور تاحال بچے کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بھی بچوں کے اغوا سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران کوئٹہ سے 10 سالہ بچے کے اغوا اور اس کا کوئی سراغ نہ ملنے پر نوٹس لے کر بچوں کے اغوا کے معاملے پر تمام آئی جیز اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بھی بچے کے اغواء پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جلد بازیابی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بہرحال حکومت کو مصور کاکڑ کی بازیابی کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئے ۔
اب تک کی معلومات کے مطابق سیف سٹی منصوبے کے تحت نصب کئے گئے سی سی ٹی وی کیمروں میں بیشتر ناکارہ ہیں جس پر یہ کہا جارہا ہے کہ مبینہ طور پر منصوبہمیں کرپشن کی گئی ہے ۔
سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مصور کے اغواء کاروں کا سراغ لگایا جاسکتا تھا یہ ایک المیہ ہے اس پر صوبائی حکومت فوری انکوائری کمیٹی تشکیل دے اورجن آفیسران کی سرپرستی میں یہ کرپشن کی گئی ہے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کوئٹہ جیسے بڑے شہر میں سیکیورٹی پر غفلت اور سیکیورٹی انتظامات کیلئے نصب کیمروں پر کرپشن سنجیدہ معاملہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔
چونکہ بلوچستان میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس کے تدارک کیلئے سیکیورٹی کے انتظامات کا موثر ہونا ناگزیر ہے۔
بہرحال مصور کاکڑ کی جلد بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور اس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے موثر حکمت عملی بنائی جائے تاکہ عوام میں عدم تحفظ کا احساس جنم نہ لے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *