کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جناب جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس جناب جسٹس اقبال احمد پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے قومی شاہراہ این 25 کراچی، خضدار، خضدار، کچلاک، چمن سے متعلق پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور این ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ شاہراہ کے تمام جاری اور آئندہ کے منصوبوں پر کام ترجیحی بنیادوں پر پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، بنچ نے قومی شاہراہ این 85 سوراب، گوادر روڈ سی پی ای ای سی روڈ کی مرمت اور دیکھ بھال سے متعلق پیش رفت رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ باقی کام کو بھی ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزار الہی بخش مینگل ایڈووکیٹ، خالد کبدانی ایڈووکیٹ، دوست محمد مندوخیل ایڈووکیٹ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نجم الدین مینگل اور نصیر احمد بنگلزئی، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نصرت بلوچ، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے وکیل نجیب اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ، ممبر ویسٹ زون بشارت حسین، محمد اختر ڈی ایس (جوڈیشل) پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، جنرل منیجر (بلوچستان ویسٹ) گوادر سید اشرف علی شاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل عبدالمنان، ایم سی حب کے چیف آفیسر مسٹر نصیب ترین پیش ہوئے۔
گزشتہ روز سماعت شروع ہوئی تو این ایچ اے کے ممبر کی جانب سے 28 اکتوبر 2024 کے عدالتی حکم کی تعمیل کی روشنی میں ایک رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں این-25 کراچی-خضدار، خضدار-کچلاک-چمن کی ڈوئلائزیشن/تعمیر کے حوالے سے بتایا گیا کہ 25.11.2024 کو سیکریٹری پلاننگ اسلام آباد کی زیرصدارت ایک اجلاس منعقد ہوا اور حکومت پاکستان نے این-25 کی تعمیر/ڈوئلائزیشن کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل مسٹر نجم الدین مینگل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم پاکستان بھی این-25 اور بلوچستان کے تمام زیرتعمیر سڑکوں اور ذرائع آمد و رفت کی تکمیل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور این ایچ اے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے تمام جاری منصوبوں اور آئندہ کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں۔
بنچ کے جج نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ این-25 کی ڈوئلائزیشن/تعمیر اپنے مقررہ تاریخ تک مکمل ہو جائے گی اور فنڈز کی کمی کا کوئی مسئلہ پیش نہیں آئے گا۔
اس موقع پر این ایچ اے کے ممبر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ خضدار سے کڈکوشا تک کی ڈوئلائزیشن کا کام 60 فیصد سے زائد مکمل ہو چکا ہے اور باقی ماندہ حصے پر کام جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اراضی کے حصول کا عمل تقریباً مکمل ہے اور کراچی-خضدار اور کوئٹہ-چمن حصوں کے لیے تکنیکی بولی کی کارروائی مکمل ہو چکی ہے اور اس کے نتائج پیپرا ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے جا چکے ہیں۔
اگر کسی طرف سے اعتراضات موصول ہوئے تو ان پر 15 سے 20 دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا اس کے بعد مالی بولیوں پر کارروائی کی جائے گی۔
این ایچ اے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تکنیکی اور مالی بولیوں کے عمل کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں اور اس کی پیشرفت کی رپورٹ اگلی سماعت پر جمع کرائیں۔ سماعت کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ اسلام آباد کی طرف سے باوجود ہدایات کے کوئی نمائندہ پیش نہیں ہوا تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی درخواست پر متعلقہ حکام کو ایک اور موقع دیا گیا ہے کہ وہ این-25 کی پیشرفت کی رپورٹ اور فنڈنگ کی پوزیشن اگلی سماعت پر جمع کرائیں۔
جہاں تک این-85 سوراب، گوادر روڈ سی پی ای ای سی روڈ کی مرمت اور دیکھ بھال کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں جی ایم ویسٹ زون سید اشرف علی شاہ نے پیش رفت رپورٹ جمع کرائی جسے غیر تسلی بخش قرار دیا گیا اور اس بابت جب این ایچ اے کے ممبر سے وضاحت طلب کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ این-85 کی مرمت کے لیے تمام مطلوبہ فنڈز دستیاب ہیں تاہم یہ مناسب ہوگا کہ ممبر خود اس کام کی نگرانی کریں اور اگر چاہیں تو خود اس علاقے کا دورہ کریں۔
این ایچ اے کے ممبر کی یقین دہانی کے بعد ویسٹ زون کے جی ایم کو ہدایت کی گئی کہ وہ باقی کام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں۔ میونسپل کارپوریشن حب نے بھی رپورٹ جمع کرائی جو ریکارڈ پر لے لی گئی ہے اور اس کی ایک نقل مدعی کے وکیل کو دے دی گئی ہے تاکہ وہ اس کا جائزہ لے کر عدالت کو اگلی سماعت پر آگاہ کر سکے۔
بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت 26 فروری 2025 تک ملتوی کر دی گئی۔