لورالائی : پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے سالار شہدا خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو ان کی شہادت کے 51 ویں برسی پر ان کے انسانیت دوستی، وطن دوستی، عوام دوستی، جمہوری، ادبی، صحافتی ویژن اور سیاسی جمہوری صبر ازما طویل جدوجہد، قربانیوں اور قید وبند کی صعوبتیں خندہ پیشانی سے برداشت کرنے پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ
سالار شہدا خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی جنوبی پشتونخوا اور اس دوقومی صوبے میں سیاسی جمہوری تحریک کے بنیاد گر اور ساتھ ہی پشتونخوانیپ کے بانی تھے اور پشتونخوانیپ کی سیاست اور جدوجہد پشتونخواوطن، پشتون ملت اور ان کی قومی وحدت و قومی تشخص کی بحالی، قومی آزادی، برابری، سیالی اور ہر قسم کے ظلم و جبر کے خلاف اور ترقی وخوشحالی کیلئے تھی اور یہ جدوجہد سامراجیت، سرمایہ داری اور جاگیردارانہ نظام کے خلاف تھا۔
انہوں نے پارٹی کے ممتاز رہنما میراخان مندوخیل کو ان کی وفات کی 33ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم میراخان مندوخیل لالا کی ساری زندگی پشتون قومی تحریک کے قومی اہداف کے حصول کیلئے مسلسل جدوجہد سے عبارت ہے جس میں میرا خان مندوخیل صاحب نے مسلسل قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے مرتے دم تک پارٹی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھی۔
انہوں نے کہا کہ سالارشہدا خان شہید اور تمام ملی قہرمانوں، پشتون افغان ملت کے عظیم رہنماں نے جن قومی اہداف کیلئے ساری زندگی قربانیوں سے لبریز تاریخ ساز جدوجہدکیں پشتونخوانیپ ان عظیم رہنماں کی یاد مناتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ ان قومی اہداف کے حصول کی جدوجہد کی راہ میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔
انہوں نے کہا کہ پشتونخوانیپ ایک قوم کے دوسرے قوم پر، ایک قبیلے کے دوسرے قبیلے پر، ایک فرقے کے دوسرے فرقے پر اور ایک انسان کے دوسرے انسان پر ظلم وجبر کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہے اور ظالم و مظلوم کی جنگ میں مظلوم کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک پانچ قوموں کی فیڈریشن پر مشتمل ہے اور یہ اقوام پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی ہزاروں سال سے اپنے اپنے تاریخی سرزمین پر آباد ہیں اور اس ملک کے بننے سے پہلے ان اقوام کی اپنے وطنوں سمیت قومی وجود اور حیثیت تاریخی حقیقت ہے لیکن اس ملک کے قیام کے روز اول سے پنجابی استعماری بالادستی کی سیاست نے دوسرے قوموں کو محکوم بنا کر ان کا استحصال جاری رکھا ہے اور بلخصوص پشتون افغان ملت کی انتظامی اور جغرافیائی تقسیم انگریز استعمار کی طرز پر برقرار رکھ کر انہیں سیاسی، معاشی، ثقافتی اور قومی طور پر محکوم کرکے ان پر بدترین ظلم وجبر جاری رکھتے ہوئے ان کے تمام وسائل کی لوٹ مار جاری رکھا ہے۔
سیاسی طور پر پشتون افغان ملت اپنے واحد قومی خودمختیار پشتونخوا صوبے سے محروم ہے اور ایک صوبے خیبرپشتونخوا کے وجود اور جنوبی پشتونخوا بلوچ کے ساتھ اور اٹک میانوالی پنجاب کے ساتھ جبری طور پر منسلک رکھا گیا ہے اوریہ تمام ہر قسم کے واک واختیار سے محروم ہے پہلے پہل انتخابات میں دھاندلی کرکے استعماری ریاست اور ان کے مقتدر قوتیں اپنے کاسہ لیسوں کو برسراقتدار لاتے رہے ہیں اور 2024 کے انتخابات میں کھل کر سامنے آئے اور انتخابات کو نیلامی میں تبدیل کرکے درحقیقت مقتدر قوتیں ان نام نہاد نمائندوں کے ذریعے خود براہ راست مسلط ہوئے اور پشتون افغان عوام پر اپنے وطن ان کی وحدت و تشخص کی بحالی اور اپنے قومی حقوق واختیارات کے حصول اپنے قومی وسائل پر کنٹرول حاصل کرنے کی سیاست، حقیقی جمہوریت، آئین و قانون کی بالادستی، قوموں کی برابری اور بنیادی انسانی حقوق اور ترقی وخوشحالی کی سیاست کو شجر ممنوعہ قرار دے رہے ہیں اور اپنے کاسہ لیسوں کے ذریعے نام نہاد پارٹیاں بنا کر اس استعماری ریاست کے استعماری خارجہ و داخلہ پالیسیوں کی سیاست کرکے اس کی خوشنودی کی راہ پر چلنا ہوگاورنہ اپنے قومی برابری، عوام کے حق حکمرانی اور سیالی کی جدوجہد کرنے والوں کے خلاف ہر قسم کے غیر قانونی، غیر آئینی اور انسانی اقدار کے منافی سازشیں اور انتقامی کاروائیاں ان جابر حکمرانوں کا خاصہ اور عملی رویہ و طرز عمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس استعماری ریاست نے پشتون افغان ملت کو معاشی طور پر مسلسل زیر دست رکھ کر ان کے سالانہ کھربوں روپے مالیت کے معدنی اور قدرتی وسائل لوٹے جارہے ہیں جن میں تیل، گیس، پانی، جنگلات، کوئلہ، سنگ مرمر، کرومائیٹ، تانبا سمیت درجنوں معدنیات شامل ہے صرف تربیلا ڈیم کی بجلی کی پیداوار کی قیمت سالانہ اربوں ڈالر ہیں دریائے اباسین کے 20 ارب ڈالر کی قیمت کے برابر پانی سمندر میں ڈال کر ضائع کیا جاتا ہے اور دریائے اباسین کی 20 سے 25 ارب ڈالر کی قیمت کی پانی پنجاب اور سندھ استعمال کررہا ہے جبکہ یہ استعماری ریاست پشتونخوا صوبے کی اباسین کے پانی پر حق ملکیت اور اپنے ضرورت کے پانی دینے سے انکاری ہے اور درہ خنجراب سوات تا سبی کے میدانوں تک پشتون عوام پر بدترین بے روزگاری، بھوک اور غربت، پسماندگی، جہالت، درپدری اور بدترین مشکلات پر مبنی اور زندگی کے ہر قسم کے بنیادی انسانی حقوق سے محرومی کی حالت مسلط رکھی ہے اور دوسری طرف پشتون افغان غیور عوام اذیت ناک مسافرانہ اور سرومال و عزت کے تحفظ سے محرومی کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔
اسی طرح اس استعماری ریاست نے پشتون افغان ملت کی ہزاروں سال کی تاریخی ثقافت اور قومی زبان کو یرغمال بنا رکھا ہے پشتو زبان کو پشتونخواوطن کی قومی زبان کا درجہ دلانے سے انکار اور ہم پر غیروں کی زبانیں مسلط کرنے کی استعماری پالیسی روا رکھی ہے ہماری ثقافت، تہذیب و تمدن، اقدار و اعلی روایات اور ہمارے تمام زندگی کے متعین اصول پشتو دود و دستور کی ترقی و ترویج کیلئے کسی بھی سطح پر اس کا ذکر تک نہیں۔
پشتونخواوطن اور اس خطے پر تمام حملہ آوروں اور امر حکمرانوں کا مردانہ وار مقابلے کرنے والے ہمارے قومی ہیروز، ملی قہرمانوں میروائس بابا، احمدشاہ بابا، غازی امان اللہ خان، خوشحال خان خٹک، باچا خان، خان شہید، عبدالرحیم خان مندوخیل، ملی شہید عثمان خان کاکڑ تک بیسوں لاتعداد عظیم رہنماں کا کسی بھی نصاب میں ذکر تک نہیں چھوڑتے یعنی یہ استعماری ریاست پشتون افغان ملت کو سیاسی، معاشی ،ثقافتی اور قومی طور پر مسلسل محکوم رکھ کر ہم سے ہمارا شاندار ماضی اور مستقبل مستقل طور پر چھیننا چاہتے ہیں جو کسی بھی صورت قابل قبول اور قابل برداشت نہیں اور نہ ہی یہ ہمارے غیور ملت کی تاریخ ہے۔