کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی لیبر سیکریٹری موسیٰ بلوچ، ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر بی این پی کوئٹہ غلام نبی مری اور نسیم جاوید ہزارہ نے شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہزار گنجی اور سریاب سمیت شہر کے اکثر علاقوں میں موجودہ حکومت نے چوروں، ڈاکوں اور اغوا کاروں کو فری ہینڈ دے رکھا ہے اور تھانہ داروں سے پرسنٹیج وصول کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے پارٹی کے ضلعی کونسلران کامریڈ حمید بلوچ اور کامریڈ قدوس بلوچ کے کزن ظفر اللہ زہری کی تدفین اور فاتحہ خوانی میں شرکت کی اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کی جس کو کل ہزار گنجی میں ڈاکوں نے فائرنگ کر کے شہید کیا تھا اور اس کے دوست ذکریا بلوچ کو شدید زخمی کر دیا تھا، جو ٹراما سنٹر میں موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا ہے۔
انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی بے حسی اور نا اہلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئے روز شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس جرائم کی روک تھام اور جرائم پیشہ افراد کو قابو کرنے اور انہیں گرفتار کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہی ہیں جس کی وجہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع روز کا معمول بن چکا ہے۔
شہر کو محفوظ بنانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کئے گئے جگہ جگہ ناکہ لگا کر چیکنگ ہوتی ہے مگر مجرموں، منشیات فروشوں اور چور ڈاکوں کو پکڑنے کی بجائے غریب عوام کو تنگ کئے جاتے ہیں، بھتہ وصولی اور کاروباری لوگوں سے رشوت لی جاتی ہے۔
انہوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ظفر اللہ زہری کے قاتلوں کو فورا گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور نیو سریاب تھانہ، ہزار گنجی کے عملہ سے اس سانحہ کے بارے میں سخت باز پرس کیا جائے۔
Leave a Reply