|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

کوئٹہ: پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر ایریگیشن میر محمد صادق عمرانی نے کہا ہے کہ ہمیں نفرتوں کے خاتمے کو یقینی بناتے ہوئے صوبے کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے ہیں۔

پیپلزپارٹی نے ہمیشہ امن وامان کی بحالی، صوبے کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سندھی ادبی اکیڈمی بلوچستان کے زیر اہتمام سندھی کلچر ڈے کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سینئر وکلاء عبدالمجید دمڑ ایڈووکیٹ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ، اسد اللہ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر عبدالحمید سیال سمیت دیگر مقررین نے بھی اظہار خیال کیا۔

میر صادق عمرانی نے کہا کہ کسی بھی قوم کی پہچان اس کی ثقافت، کلچر ہوتا ہے، جس طرح سندھی قوم کی اجرک اور ٹوپی پہچان اور اس کی ثقافت کا حصہ ہے، قومیں اپنی تاریخ اور ثقافت سے پہچانی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قوموں کی ثقافت، تہذیب و تمدن کے فروغ کے لئے جس طرح بلوچی، پشتو اکیڈمی قائم کی گئی ہے، اسی طرح سندھی ثقافت کے فروغ کے لئے سندھی اکیڈمی بھی قائم کی جائے، اس کیلئے میں اپنا کردار ادا کروں گا۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی ثقافت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نفرتوں کے خاتمے کو یقینی بنانا ہے، جس طرح بزرگ شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی، سخی شہباز قلندر، صوفی رکھیل شاہ اور دیگر نے اپنی تعلیمات، شاعری سے نفرتوں کے خاتمے اور ثقافت کو پروان چڑھانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے،

وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ بلوچستان کی خوشحالی، تعمیر و ترقی اور امن کو نوجوانوں سے تعبیر کیا ہے کیونکہ نوجوانوں کو آن بورڈ لے کر تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور ان کی صلاحیتوں سے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لئے ان کی خدمات سے فائدہ اٹھانا چاہئے کیونکہ اس وقت سیاست کو جس طرح گندا کیا گیا ہے،

اسی طرح قوموں کے تعلقات بھی خراب کئے جارہے ہیں۔

ہم نے سیاست اور قوموں کے درمیان پائی جانے والی اور بڑھتی ہوئی نفرتوں کو ختم کرنے کے لئے نوجوانوں سمیت معاشرے کے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ ملکر ختم کرنا ہے اور بہتری کی جانب بڑھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے زرعی اصلاحات لائیں، اس سے نصیر آباد، ڈیرہ مراد جمالی، ٹمپل کے لوگوں کو لاکھوں ایکڑ اراضی دی گئی، لیکن اس عمل کو آگے نہ بڑھایا جا سکا کیونکہ اس کے بعد مارشل اور آمرانہ دور شروع ہوا اور جمہوری حکومت کا خاتمہ ہوا، جس کی وجہ سے کچھی کے لوگ اس سہولت سے محروم رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، یہ نفرتوں کا باعث بنتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں خود صوفی ازم کا قائل ہوں اور قوموں کی تہذیب و تمدن اور ثقافت و کلچر کا حامی ہوں اور ان کو تسلیم کرتا ہوں۔ ہمیں نفرتوں کے خاتمے کو یقینی بناتے ہوئے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

پیپلز پارٹی اقتدار میں لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات، تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ 12 سال قبل ڈیرہ مراد جمالی میں محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج کے لئے ساڑھے 300 ایکڑ اراضی نوتال کے مقام پر الاٹ کرائی تھی، لیکن منصوبہ التواء کا شکار تھا۔

میں نے کامیاب ہونے کے بعد 15 سال بعد التواء کے شکار اس منصوبے پر کام کا آغاز کردیا ہے جس سے بلوچستان کے لوگ مستفید ہوں گے اور علاقے میں ٹرانسپلانٹ کے جدید سہولت سے آراستہ ہسپتال قائم کررہے ہیں، جس سے لوگوں کو علاج کی سہولتیں میسر آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا اثاثہ اور سرمایہ ہیں، انہیں روزگار کی فراہمی ممکن بنانی ہے اور سالانہ تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرنا ہوگی تاکہ اپنے نوجوانوں کو بہتر روزگار کے مواقع دے سکیں۔

اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی سندھی ثقافت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھی ثقافت کو آج دنیا بھر میں جانی پہچانی جاتی ہے کیونکہ سندھی ثقافت، ادب اور زبان میں مٹھاس ہے اور ہمیں نفرتوں کو ختم کرکے باہمی روابط کے ذریعے بھائی چارگی کو فروغ دینا ہوگا تاکہ نفرتوں کو ختم کرکے مل جل کر ملک اور صوبے کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *