|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2024

کوئٹہ: آل کوئٹہ رکشہ یونین کے رہنماوں نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے 4اسٹروک رکشوں پر پابندی اور الیکٹرک رکشے چلانے کا فیصلہ ہزاروں خاندانوں کو فاقہ کشی پر مجبور کرنے کے مترادف ہے،
الیکٹرک رکشے ناکام رکشے ہیں جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے،

آل کوئٹہ رکشہ یونین غیرقانونی رکشوں کے خلاف ہے جس کے خلاف انتظامیہ بلا تفریق کارروائی عمل میں لائی۔
یہ بات آل کوئٹہ رکشہ یونین کے صدر لالہ یوسف خلجی، ملک نعیم خلجی، سینئر نائب صدر شاہ مراد یوسفزئی، جنرل سیکرٹری طارق محمود، رحیم خان اور دیگر نے اتوار کو آل کوئٹہ رکشہ یونین کے زیراہتمام جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
مقررین نے کہا کہ آل کوئٹہ رکشہ یونین نے 2007 میں انتظامیہ کے کہنے پر ٹو اسٹرک رکشوں کو ختم کیا جس سے رکشہ مالکان کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا،
اب کمشنر کوئتہ ڈویژن اور چیئرمین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی محمد حمزہ شفقات کی طرف سے کوئٹہ شہر میں فور اسٹروک رکشوں پر مکمل پابندی عائد کرنے اور الیکٹرک رکشے چلانے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فور اسٹروک رکشے آلودگی پیدا نہیں کرتے انہیں ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے،
جبکہ الیکٹرک رکشے ناکام رکشے ہیں جو ہمیں قابل قبول نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رکشوں سے بلوچستان کے ہزاروں خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے جنہیں کسی بھی صورت بے روزگار کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے،
انتظامیہ فوری طور پر فور اسٹروک رکشوں کو ختم کرنے کے حوالے سے اپنا بیان واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ دو نمبر رکشوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور سرکاری اہلکاران رکشوں کو بلا خوف شہر میں چلاتے ہیں اور اس کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ دو نمبر رکشوں کے خلاف کارروائی کی بجائے اوریجنل رکشوں کو شہر میں جگہ جگہ تنگ کیا جاتا ہے جس کی آل کوئٹہ رکشہ یونین مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈرائیونگ لائسنس بنانے کے طریقہ کار کو آسان کیا جائے تاکہ ہر رکشہ ڈرائیور با آسانی لائسنس حاصل کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ آل کوئٹہ رکشہ یونین نے انتظامیہ کو شہر میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کے لیے تجاویز دی ہیں ان پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے۔