|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2024

کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے بی وائی سی ایک سیاسی پارٹی ہے اسی کی طاقت آپ سب ہیں۔
مستونگ میں پانچ بچے مارے گئے وہ بھی بلوچ نسل کشی ہے۔
آج عالمی انسانی حقوق کا دن ہے میرے لیے ایک دکھ اور درد کادن ہے۔
حکومت نے لاپتہ افراد کے بدلے 50لاکھ روپے دینے کو کہا ہے بلوچستان کے سائل وساحل لوٹا جارہا ہے۔
ہم تمام شہدا کے دن منائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں سیمنار میں کیا۔
اس موقع پر صبغت اللہ ، بیبرگ بلوچ سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔
ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی صورت میں طویل عرصے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
حالیہ دنوں میں بلوچستان کے علاوہ کراچی سے جبری گمشدگیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
جبری گمشدگیوں کے واقعات کو روکا جائے اور اگر جبری گمشدگی کے شکار کسی پر کوئی الزام ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
بی وائی سی ایک سیاسی پارٹی ہے اسی کی طاقت آپ سب ہیں بلوچستان میں سیاسی مذمت کررہے ہیں۔
آج عالمی انسانی حقوق کا دن ہے میرے لیے ایک دکھ اور درد کادن ہے۔
انسانی حقوق تعلیمی حقوق اور بیروزگاری کو ہم بھول چکے ہیں کے کیا ہیں ہم اپنے وسائل سے دستبردار ہوچکے ہیں کیونکہ ہم انسان نہیں ہیں۔
افسوس ہے کہ مجھے میری قوم بے بسی کو زندگی کہہ رہے ہیں۔
آج ہم بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بینر تلے جمع ہیں ہم ان کی کہانیوں کو سن نہیں سکتے ہیں جو ہمارے لوگ گزار رہے ہیں۔
حکومت نے لاپتہ افراد کے بدلے 50لاکھ روپے دینے کو کہا ہے ہم کہتے ہیں کہ ہمارے پیارے کہاں بند ہیں ان کو لے کر آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم آج بھی وہی کھڑا ہے جو 1948میں کھڑا تھا ہم ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں ہیں۔
یہ نام نہادسردار بنائے ہیں آج وہ ریاست کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔
مستونگ میں پانچ بچے مارے گئے وہ بھی بلوچ نسل کشی ہے۔
آج بلوچ کا مولوی بھی بلوچ عوام کی جنگ میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
ہمیں اپنے حقوق کے لیے ایک قوم بننا ہوگا۔
بلوچستان کے سائل وساحل لوٹا جارہا ہے ہم تمام شہدا کے دن منائیں گے۔
اس ملک میں 28مرتبہ آئین میں ترامیم کی ہے ہم اپنے وطن میں اپنا آئین اور قانون اور حقوق چاہتے ہیں۔