|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2024

کوئٹہ : تحریک حقوق طلباء الائنس کا مشترکہ اجلاس زیر صدارت بی ایس او کے مرکزی سیکریٹری جنرل صمند بلوچ پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں بی ایس او، پی ایس او، بی ایس او پجار، پی ایس ایف کے ذمہ داران نے شرکت کر کے زیر حاصل ایجنڈوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔

اجلاس سے شرکاء نے تعلیمی زبو حالی اور بلوچستان کے موجودہ صورتحال پر اپنے اظہار رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جو آئے روز ہر طبقہ کیلئے دن بہ دن دوزخ نما بنتی جا رہی ہے

طلباء اور طالبات کیلئے رہائش، ٹرانسپورٹ کے مشکلات کا اضافہ تربیتی مراکز کی کمی جہاں تعلیمی صورتحال کے علاوہ تمام دنیاوی نظام تبائی کی جانب گامزن ہے ۔

صوبے میں فارم 47 کے حکمران سوئے ہوئے مخلوق کو بلوچستان کے مسائل نظر نہیں آرہے جھوٹ کا سہارا لے کر ہر جمہوری عمل پہ قدغن لگا کے تعلیمی نظام کو تباہ کر رہے ہیں تعلیمی اداروں اساتذہ کرام کی کمی سمیت طلباہ پر دگنا فیس لے کر ان سے تعلیم کے دروازہ بند کیا جا رہا ہے۔

تعلیم اور بلوچستان میں سیاسی عمل کے خلاف طاقت کا استعمال مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ بنا نے کی کوشش ہو رہی ہے ۔یہاں سیاسی طور پر مسائل کو حل کرنے کے لئے کبھی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی مگر سیاسی جدوجہد کو طاقت کے زریعے کسی صورت کمزور نہیں کیا جاسکتا ۔

بلوچستان کے نوجوان اب شعوری طور پر تیار ہیں اب ان کو مذہب اور دیگر گمراہ کن نظریات کے نام پر دھوکہ نہیں دیا جا سکتا اور نہ خوف و ہراس اور سازشیں کسی صورت سیاسی جدوجہد کو کمزور کرسکتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ طلباء سیاست جمہوری عمل کو توانائی دے کر قوموں میں شعور بیدار کرتی آرہی ہے تاکہ بلوچستان کا ہر شعور یافتہ نوجوان اپنے حق حقوق کیلئے سوال اٹھا سکے اسی جمہوری طرز عمل کو روکنے کیلئے ریاست کی جانب سے مختلف منفی ہتکھنڈے آزمائے جا رہے ہیں

جس میں طلباء لیڈر شپ کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر طلباء سیاست کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں تو دوسری جانب طلباء تنظیمیں تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اپنی سیاسی موقف اور شعوری تربیت سے دستبردار نہیں ہو رہے۔آخر میں بلوچستان کے نئے جنریشن کے مسائلوں پر گفت شنید کرتے ہوئے فیض محمد روڈ کوئٹہ کے اکیڈمیز کے مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آئے روز نئے جنریشن کے دلوں میں قومیت کے نام پر بغض پیدا کر کے لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے

جہاں پٹھان اور بلوچ کا نام دے کر خانہ جنگی کی جو بیج اگائی جا رہی ہے اس کی روک تھام کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی جو اکیڈمیز میں آئے روز مسائلوں کی نشاندہی کرے گی اور یہ کمیٹی 3 دن میں رپورٹ پیش کرنی کی پابند ہوگی۔