|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

بلوچستان کے مختلف اضلاع قلات، سوراب، مستونگ، کوئٹہ ، چمن سمیت دیگر علاقوں میں سردی بڑھتے ہی گیس کی طلب بھی بڑھ گئی، بلوچستان میں شدید سردی کی وجہ سے کئی میدانی علاقوں میں پانی جم گیا، بجلی اور گیس بھی بند، درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر گیا۔
موسم سرما کے ساتھ ہی بلوچستان میں گیس لوڈ شیڈنگ اور پریشر کا مسئلہ سر اٹھانے لگتا ہے ،بزرگ بچے شدید سردی میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ متبادل ایندھن کے ذریعے سردی سے بچاؤ کا اہتمام کیا جاتا ہے کیونکہ گیس فراہم نہیں کی جاتی ۔
طویل گیس بندش بلوچستان میں سرد موسم کے دوران ایک دیرینہ مسئلہ ہے مگر اسے حل کرنے میں سوئی سدرن گیس کمپنی سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی ۔افسوس کہ بلوچستان اپنے ہی وسائل سے محروم ہے ،بارہا سوئی گیس کمپنی کے ناروا رویہ کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے گیس بندش معاملے پر قراردادیں پیش کی گئیں، سوئی گیس کمپنی کی ایم ڈی کی طلبی کا مطالبہ بھی کیا گیا جبکہ وفاقی حکومت سے بھی یہ شکوہ کیا گیا ہے کہ وفاقی وزیر توانائی سمیت دیگر متعلقہ ذمہ داران بلوچستان میں موسم سرما کے دوران شدید ٹھنڈ والے علاقوں میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ لوگ شدید سردی میں اذیت کا سامنا نہ کریں مگر حسب روایت بلوچستان کے سرد علاقوں میں گیس کی طویل لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی کا مسئلہ بدستور جاری ہے جس کے خلاف عوامی سطح پر احتجاج کیا جارہا ہے،
مطالبہ صرف یہی ہے کہ گیس کی مستقل فراہمی کو یقینی بنایا جائے وقتی طور پر مذاکرات کے دوران وعدے کئے جاتے ہیں
مگر ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا اوران احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ موسم سرما کے دوران جاری رہتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق اس وقت قدرتی گیس کی دستیابی 1500 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ گیس کی طلب 2200 ایم ایم سی ایف ڈی سے بڑھ گئی ہے،
سوئی سدرن کے پاس 800 جبکہ سوئی نادرن کے پاس 700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ہے، طلب پوری کرنے کے لیے درآمدی ایل این جی گھریلوصارفین کو دی جائے گی۔
بہرحال وعدے ہر بار کئے جاتے ہیں مگر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔
خدارا عوام کو موسم کے اعتبار سے تھوڑی بہت سہولیات فراہم کی جائیں ،موسم گرما میں بجلی غائب رہتی ہے جبکہ سرما کے دوران گیس فراہم نہیں کی جاتی۔
تمام تر وسائل اور سہولیات کے ذرائع موجود ہیں مگر بدقسمتی سے گورننس کا فقدان ہے جس کا عذاب عوام جھیل رہے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *