بیجنگ/ کوئٹہ :نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر میر کبیر محمدشہی کی قیادت میں نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان مسلم لیگ ق اور پاکستان تحریک انصاف کے کے رہنمائوں پر مشتمل گیارہ رکنی وفد گیارہ روزہ دورے پر عوامی جمہوریہ چین میں موجود ہیں جہاں انہیں چین کے چھ صوبوں کا دورہ کرایا جارہا ہے۔
پاکستانی وفد نے اس دوران چینی حکام، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے رہنماوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور ذمہ داران سے ملاقاتیں کیں ہیں جن میں پاک چین تعلقات، سی پیک، زراعت، صنعت، ٹیکنالوجی، مواصلات، بندرگاہوں اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں چین کے تجربات سے استفادہ اور دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز پاکستانی وفد نے چین کے صوبے شانزی (Shaanxi) کے شہر یانگ لنگ میں ایگریکلچرل ہائی ٹیک انڈسٹریل ڈیمونسٹریشن بیس کا دورہ کیا اور میر کبیر محمدشہی کی قیادت میں وفد نے شانزی کے گورنر چین چن جیانگ سے بھی ملاقات کی۔
گورنر سے گفتگو کرتے ہوئے میر کبیر نے چین میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے اسے متاثر کن اور قابل تقلید قرار دیا۔ میر کبیر نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے بالخصوص بلوچستان میں آبادی کی اکثریت کا روزگار زراعت اور متعلقہ شعبوں سے وابستہ ہے مگر وہاں آج بھی زراعت روایتی طرز پر استوار ہے جس سے شعبہ کو کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان بالخصوص بلوچستان میں جدید زرعی ٹیکنالوجی اور تکنیکیں متعارف کرانے سے زراعت کے شعبے میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے۔ میر کبیر نے زراعت کے شعبے پاک چین تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے آبادی کے ایک بڑے حصے کو براہ راست فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ بلوچستان کے نوجوانوں اور کسانوں کو چین کے زرعی اداروں اور مراکز میں تعلیم و تربیت کے مواقع اور سکالرشپس فراہم کرکے بلوچستان میں جدید زراعت کیلئے درکار انسانی وسائل اور ماہرین تیار کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز پر کام کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں ایک اقتصادی زون ناکافی ہے اور علاقے کی اقتصادی ترقی کو ممکن بنانے کیلئے موجودہ زون کی تکمیل و فعالیت اور مزید اقتصادی زونز کا قیام ضروری ہے۔
گورنر نے وفد کو تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ ان تجاویز پر مزید کام کریں گے۔ اس کے علاوہ دونوں جانب سے تعلقات کے فروغ اور باہمی تعاون کے دیگر مواقعوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد میں نیشنل پارٹی بلوچستان وحدت کے صدر اسلم بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد سلیم خان اور مرکزی انفارمیشن سیکرٹری انجینئر احسان اللہ خان، متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن قومی اسمبلی ریحان ہاشمی اور رکن صوبائی اسمبلی جمال احمد، جماعت اسلامی کے سید فراست شاہ اور بابر راشد، مسلم لیگ ق کی مہرین ملک آدم اور ربیعہ بخاری، اور پاکستان تحریک انصاف کے اعزاز آصف شامل تھے جبکہ چینی وفد میں شانزی کی صوبائی عوامی حکومت کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل، خارجہ امور دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، تعلیمی امور کمیشن کے ڈپٹی سیکرٹری، محکمہ زراعت اور دیہی امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بھی موجود تھے۔
Leave a Reply