|

وقتِ اشاعت :   12 hours پہلے

موسم گرما میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے باوجود صارفین بجلی سے محروم رہتے ہیں مگر مہنگی بجلی سے پیداواری کمپنیوں کو ان کی پیداواری صلاحیت اور سپلائی سے زیادہ منافع ملتا ہے ۔
بڑے بڑے آئی پی پیز اربوں روپے منافع کمارہے ہیں جس کا بوجھ تاجر اور عوام ہی زیادہ برداشت کرتے ہیں اس حوالے سے تاجر برادری سراپا احتجاج ہے کہ مہنگی بجلی کا بوجھ اور لوڈ شیڈنگ سے کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے،آئی پی پیز کا آڈٹ کیا جائے جس کے بعد حکومت حرکت میں آگئی کیونکہ حکومت کو بھی اربوں روپے آئی پی پیز کو دینے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا تھا ،اب آئی پی پیز کے معاملے کو حل کی طرف لے جایا جارہا ہے مگردوسری طرف موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی گیس کا مسئلہ سر اٹھاتا ہے اور اس کی قیمتوں میں اضافے کے لیے کمپنیاں پر تول لیتی ہیں۔
سرد موسم میں عوام کوگیس کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے ایسے میں اب گیس کی قیمتوں میں بھی اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے پہلے سے ہی گیس صارفین کو نہیں مل رہی اس کے باوجود گیس کے بھاری بل صارفین ادا کرتے ہیں۔ موسم کی مناسبت سے عام اور کمرشل صارفین کو سہولت فراہم کرنے کی بجائے ان پر مالی بوجھ ڈالنا زیادتی ہے۔
صنعتوں سے لیکر گھریلو صارفین تک گیس کا استعمال کرتے ہیں مگر گیس مستقل بنیادوں پر صارفین کو نہیں دی جارہی بلکہ ضرورت سے بھی کم گیس فراہم کی جارہی ہے جس سے خاص کر شدید ٹھنڈ میں عوام متاثر ہیں اورشدید سردی سے بچاؤ کیلئے متبادل ایندھن استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
گزشتہ دنوں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے رواں مالی سال کے لیے گیس کی قیمت بڑھانے کی منظوری دی ہے۔
اوگرا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سوئی ناردرن کے لیے گیس کی قیمت میں 8.71 فیصد جبکہ سوئی سدرن کے لیے گیس کی قیمت میں 25.78 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
سوئی ناردرن کے لیے گیس کی اوسط قیمت 1778روپے 35 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
دوسری جانب سوئی سدرن کے لیے گیس کی اوسط قیمت 1762 روپے 51 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اوگرا کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھیج دیا گیا ہے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کی ایڈوائس کے بعد ہو گا۔
بہرحال وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کو مسلسل ریلیف فراہم کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں مگر مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے، عام مارکیٹوں میں مہنگائی اسی طرح ہے، ہر چیز مہنگی ہے اشیاء خورد و نوش سے لیکر دیگر ضروریات زندگی میں استعمال ہونے والی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے کمی نہیں آئی ہے جس کا علم حکومت کو بھی ہے کیونکہ متعلقہ محکمے مکمل غیر فعال ہیں اس لئے مافیاز عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ ر ہے ہیں۔
بنیادی بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے اختیارات جن چیزوں پر ریلیف دینے کا ہے وہاں کم از کم لوگوں کو ریلیف فراہم کیاجائے، خاص کر سرد موسم میں گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور قیمتوں میں اضافے کو روکا جائے تاکہ عوام پر مزید مالی بوجھ نہ بڑھے۔
امید ہے کہ وفاقی حکومت عوام کو ریلیف دینے کے اپنے اعلانات کا بھرم رکھے گی اور قیمتوں کو بڑھانے سے گریز کرے گی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *