|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت ہے جس میں ن لیگ، بلوچستان عوامی پارٹی شامل ہیں۔
بلوچستان میں اتحادی حکومت کے سامنے اندرونی مسائل ہر بار سر اٹھاتے ہیں۔
اس وقت پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کا تعلق بھی پیپلز پارٹی سے ہے۔
صوبے میں وزراء￿ کے اختیارات، فنڈز کی تقسیم، ترقیاتی منصوبوں سمیت محکموں میں آفیسران کی تعیناتی اور سرکاری ملازمتوں کے معاملات پر اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات زیادہ سامنے آتے ہیں۔
اندرونی مسائل کی وجہ سے گورننس پر منفی اثرات پڑتے ہیں، سیاسی اختلافات اور حکومتی مدت پوری نہ ہونے کی وجہ بھی بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹ ہے جبکہ مبینہ کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی وجہ سے بھی انتظامی امور متاثر ہوتے ہیں۔ تازہ صورتحال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی اپنے ہی حکومت کا شکوہ سامنے آیا ہے۔
گزشتہ دنوں ایوان صدر اسلام آباد میں صدر مملکت ا?صف علی زرداری سے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سمیت پیپلزپارٹی کی کابینہ و پارلیمانی ارکان نے ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال ،انتظامی امور،امن و امان ،ترقی و خوشحالی،وزراء￿ کے اختیارات پر تحفظات،پارلیمانی ارکان میں فنڈز کی منصفانہ تقسیم ،بلوچستان کے بے روزگار نوجوانوں کو میرٹ پر روزگار کی فراہمی ،بعض محکموں میں ملازمتوں کی خریدوفروخت اور بدعنوانی سمیت مجموعی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر مملکت نے پارلیمانی ارکان کے تحفظات کو غور سے سنا اور وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ جو وزراء￿ ملازمتوں سمیت دیگر معاملات میں بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں ان کو نوٹس جاری کیا جائے اور بلوچستان کے پارلیمانی ارکان نے جن مسائل اور تحفظات کی نشاندہی کی ہے انہیں فوری طور پر دور کیا جائے۔
صدر مملکت ا?صف علی زرداری نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل کا حل انکی اولین ترجیح ہے جس میں کسی صورت کوتاہی نہ برتی جائے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صدر مملکت کویقین دہانی کرائی کہ وہ انکی ہدایت پر عملدر ا?مد کرتے ہوئے مسائل کو حل کریں گے۔
بہرحال بلوچستان میں 2008ء میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پر خصوصی توجہ دی گئی ، اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خود مختاری،این ایف سی ایوارڈ میں خطیر رقم کی فراہمی، آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت ہزاروں نوجوانوں کو ملازمتوں سمیت دیگر اہم منصوبے دیئے گئے جو کہ تاریخ کا حصہ ہے گو کہ 2008ء￿ میں مرکز میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اسی لئے بلوچستان کو زیادہ اہمیت دی گئی۔
اور اب بھی پیپلز پارٹی ملکی پارلیمان میں مضبوط پوزیشن میں ہے۔
بلوچستان میں موجود اندرون خانہ مسائل صوبائی حکومت خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان کو خود حل کرنے ہونگے اگر ملازمتوں کی خرید و فروخت ہورہی ہے، فنڈز سمیت دیگر بے ضابطگیوں جیسے اہم معاملات ہیں تو انہیں سنجیدگی سے لینا چاہئے تاکہ گورننس پر اس کے اثرات نہ پڑیں تاکہ سیاسی کشیدگی جیسی صورتحال پیدا نہ ہو جس سے بلوچستان حکومت مسائل کا شکار ہو۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے اب تک جو اقدامات ترقیاتی منصوبوں، محکموں کی بہتری، روزگار، تعلیم و صحت کیلئے اٹھائے گئے ہیں وہ قابل ستائش ہیں مگر جہاں نقص موجود ہے انہیں دور کرنے کیلئے وزیراعلیٰ اپنے پارٹی ارکان اور اتحادیوں کے ساتھ ملکر معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کریں جو بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔
امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان مسائل حل کرنے کیلئے سب کو ساتھ لیکر چلنے کے ساتھ بلوچستان کی خوشحالی و ترقی کو مد نظر رکھ کر اقدامات اٹھائینگے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *