|

وقتِ اشاعت :   17 hours پہلے

ملک میں سیاسی استحکام تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ اندرون خانہ انتشار سے ریاست کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔
اس وقت حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ چند دنوں میں سامنے آئے گا جس میں 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری خاص شامل ہونے کا قوی امکان ہے جبکہ ملٹری کورٹس کے ذریعے ہونے والی سزاؤں پر بھی پی ٹی آئی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکی ہے مگر یہ یاددہانی ضروری ہے کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں ملٹری کورٹس اور سزاؤں پر کوئی اعتراضات سامنے نہیں آئے تھے بلکہ پی ٹی آئی اس کی حامی رہی ہے ۔ چونکہ 9 مئی کا احتجاج پی ٹی آئی کی جانب سے کیا گیا تھا جب بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا گیا تو کس طرح سے حساس تنصیبات اور املاک کوخاص طور پر نشانہ بنایا گیا ، اس کے تمام تر شواہد باقاعدہ ویڈیوز کی صورت میں موجود ہیں۔
بہرحال حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں 9 مئی کا ایجنڈا پی ٹی آئی شامل کرے گی جبکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور رعایت خاص طور پر مذاکرات میں مرکزیت کے طور پر رکھی جائے گی جبکہ حکومت کے ہاتھوں میںاس مسئلے کا حل نہیں اور حکومتی نمائندگان کے بیانات سے واضح ہے کہ 9 مئی کے مرکزی کرداروں کو سزا ضرور ملنی چاہئے جس میں بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر رہنماؤں کا نام بھی لیا جارہا ہے۔
پاک فوج کی جانب سے واضح موقف ملٹری کورٹس کے فیصلے اور بیانات ہیں۔
گزشتہ روز پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران ایک بار پھر 9 مئی سانحہ کے متعلق تفصیل سے بات کی۔
انہوں کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ جھوٹا بیانیہ کون بنا رہا ہے ، 9 مئی کا مقدمہ افواج پاکستان کا نہیں ، عوام پاکستان کا مقدمہ ہے۔
کسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے افواج پاکستان کا موقف بہت واضح ہے۔
تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے 9 مئی کے مجرمان کو سزائیں دینے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
ملٹری کورٹس پر بات کرنے والے کچھ عناصر ماضی میں اس کے حق میں تھے ، انصاف کا سلسلہ اس وقت تک چلے گا جب تک 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا۔
9 مئی کے پیچھے ایک مربوط منصوبہ بندی تھی، نومبر کی سازش کے پیچھے سیاسی دہشت گردی کی سوچ ہے۔ 26 نومبر کو جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ ڈی چوک پر کارکن مارے گئے اگر اسلحہ سے لیس ہو کر آئیں گے تو یہ سیاسی دہشت گردی ہے۔
بہرحال پاک فوج کسی صورت سانحہ 9 مئی کے حوالے سے کسی جماعت اور عالمی سطح پر دیئے جانے والے بیانات اور سوشل میڈیا مہم کے دباؤ کو خاطرمیں نہ لاتے ہوئے اس میں ملوث ملزمان کو سزائے دینے کے موقف پر قائم ہے۔
اب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا چونکہ پی ٹی آئی ریلیف چاہتی ہے باوجود اس کے مسلسل سیاسی احتجاج کی آڑ میں 9 مئی، 26 نومبر کو انتشار پھیلایا گیا، عدم استحکام کی صورتحال پیدا کی گئی۔
پی ٹی آئی اگر واقعی مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو دہشت گردی کے واقعات کی دفاع کی بجائے قانونی راستہ اپنائے جبکہ ملک میں سیاسی استحکام کے حوالے سے سول نافرمانی جیسی تحریک کا شوشہ چھوڑ کر دیگر سیاسی مطالبات سامنے رکھے جس کے ذریعے ملک میں معاشی و سیاسی استحکام آسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *