|

وقتِ اشاعت :   15 hours پہلے

بلوچستان کی محرومیوں کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں حکومتی تسلسل کا نہ ہونااور مبینہ کرپشن سمیت بیڈ گورننس سر فہرست ہے۔
بلوچستان کو اربوں روپے کے پیکج ملنے کے باوجود بھی صوبے کے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
ماضی کی حکومتوں کے دوران اگر ترقیاتی وژن کا تسلسل جاری رہتا، انفرادی منصوبوں، مبینہ کرپشن ،وزارتوں کی دوڑ کیلئے اندرونی سیاسی کشیدگی، من پسند آفیسران کی تعیناتی سے لیکر ملازمتوں کی خرید و فروخت جیسی وارداتیں نہ ہوتیں تو بلوچستان کا موجودہ نقشہ بہت تبدیل دکھائی دیتا مگر افسوس کہ محرومی ختم کرنے کے دعوے اور اس غرض سے بڑے بڑے پیکیجز کے اعلانات کے باوجود بھی محرومی کا یہ مسئلہ حل نہ ہوسکا۔ ہر آنے والی حکومت نے یہ سفر نئے سرے سے شروع کیا نتیجتاً ایک طرف حکمرانوں کے دعوے، نعرے اور پیکیجز ہیں اور دوسری جانب بلوچستان کے سدا بہار مسائل ، جہاں نصف صدی پہلے تھے وہیں آج بھی موجود ہیں۔ صحت، تعلیم، پانی کی سہولیات، بیروزگاری، محرومیاں جیسے بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔
بہرحال موجودہ حکومت خاص کروزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ذاتی دلچسپی سے نمایاں تبدیلیاںواضح نظر آرہی ہیں خاص کر گورننس پر توجہ دی جارہی ہے۔
بلوچستان میں تعلیم، صحت، پانی، شاہراہوں کی تعمیرکا کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہاہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بلوچستان کی پسماندگی کو دور کیا جاسکتا ہے اس سلسلے میں سول سوسائٹی کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، کرپشن اور بیڈ گورننس بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے صوبائی حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے ، کرپشن کا خاتمہ سول سوسائٹی کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں این جی اوز کانفرنس کے موقع پر بلوچستان کی ترقی میں سول سوسائٹی کے کرادار کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ موجود حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے کو ترقی راہ پر گامزن کیا جائے جس کے لئے موجود ہ صوبائی حکومت نے بہت سارے ترقیاتی کام شروع کئے ہیں ، ماضی میں بلوچستان کی صوبائی ترقیاتی بجٹ کا 60فیصد خرچ کیا جاتا تھا جس کی وجہ سے صوبے میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر تھے مگر موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ رواں سال پی ایس ڈی پی کا 95فیصد استعمال کیا جائے جس سے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تبدیلی نظر آئے گی۔
بہرحال بلوچستان میں پی ایس ڈی پی کے صحیح استعمال سے دیرینہ اور پہاڑ جیسے مسائل کافی حد تک حل ہوسکتے ہیں جس کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔
اگر بلوچستان میں گڈگورننس اور اسی رفتار کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سمیت بنیادی مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے تو بلوچستان کی پسماندگی اور محرومیوں میں کمی آئے گی نیز دیگر مفاد عامہ کے منصوبوں کا آغاز بھی ممکن ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *