|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

خضدار:خضدارمیں زیر تعمیر ایک ایسی سڑک بھی ہے جو برمودا ٹرائی اینگل کے نام سے مشہورو معروف ہے، جس کیلئے کروڑوں روپے جاری ہوتے ہی غائب ہوجاتے لیکن روڈ بننے کانام نہیں لے رہی ہے۔خضدار کے عوام حیران ہیں کہ یہ روڈ محکمہ مواصلات کے لئے آمدنی کا ذریعہ ہے یاکرپشن کامرکز،جو کروڑوں روپے کھارہی ہے لیکن تعمیر نہیں ہوپاتی ہے،خضدار سی پیک روڈ تا گونی گریشہ میں ایک ارب روپے سے زائد کا منصوبہ تاحال بھی ادھورا ہے،

مبینہ طور پر غیر معیاری اِ رتھ ورک اور میٹریل لِس پائپ پہنچانے کے بعد کنٹریکٹر فرار،محکمہ مواصلا ت و تعمیرات کے آفیسران کی ملی بھگت اور دوغلی پالیسی عروج پرپہنچ چکی ہے۔2017میں سی پیک ٹو گونی گریشہ جو کہ 35 کلومیٹر مسافت پرمشتمل ہے کیلئے کے لئے22 کروڑ روپے سے زائد رقم منظور ہوچکی تھی جن میں سے اس وقت محکمہ مواصلات کے ڈی ڈی او پاور آفیسرز نے آدھی سے زیادہ رقم ریلیز کرکے ٹھیکدار وں کو خوش اوراپنا جیب بھی اہتمام کے ساتھ گرم کردیا تھا ، تاہم کام اِ رتھ ورک سے آگے نہیں بڑھ پایا اب حالیہ دنوں میں مذید 82کروڑ روپے کی خطیر رقم موجودہ روڈ منصوبے کے لئے منظور ہوئی ہے ،محکمہ مواصلات و تعمیر ات روڈ سیکشن نے ایک فرم کو یہ ٹھیکہ ایوارڈ کردیا،اس فرم نے منصوبہ پیٹی ٹھیکدار کے حوالے کردیا۔چونکہ اِ رتھ ورک پہلے سے ہوچکا تھا،تو موجودہ کنٹریکٹر کا کام مذید آسان ہوچکا تھا،تاہم موجودہ کنٹریکٹر نے ایکسئین محکمہ مواصلات کی آشیرباد سے وصولیاں کرکے رفوع چکر ہوچکا ہے۔

خطیر رقم کے باوجود روڈ نہیں بن رہی ہے جس کی وجہ سے گونی گریشہ کے لوگ تاحال سڑک کی سہولت سے محروم اور شہر یا ہسپتال تک پہنچنے میں مشکل مراحل سے گزر رہے ہیں۔علاقے کے سیاسی و سماجی اور قبائلی رہنماء جعفر ساجدی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات یا کنٹریکٹرز کی ہمارے ساتھ کیا دشمنی ہے حکومت رقم مختص کرتی ہے لیکن جیسے ہی یہ تعمیراتی منصوبہ کسی کنٹریکٹر کو ایوارڈ ہوجاتا ہے تو وہ چند دن رونمائی کے لئے اپنی مشینری دکھا کر پھر غائب ہوجاتا ہے پہلے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم بجٹ میں رکھی گئی جن میں سے اس وقت کے ٹھیکدار اور محکمہ مواصلات محکمہ نے خطیر رقم اپنی جیب میں ڈال کر غائب ہوگئے اور اب کی بار 82 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں لیکن کام غیر معیاری ارتھ ورک سے آگے نہیں بڑھ رہاہے ارتھ ورک بھی ایسا کہ یہ روڈ پانی میں بہہ جائیگا۔ اور بہا نہ سیکورٹی کا کیا جاتا ہے

حالانکہ سی پیک روڈ یہی سے بن رہی ہے جب کہ 220کے بجلی کی لائن بھی ہمارے علاقہ گونی گریشہ سے بچھاکر مشکے تک پہنچا دیا گیا لیکن وہاں سیکورٹی کا پرابلم نہیں ہواتاہم ہماری سڑک کو بنانے پر سیکورٹی کا بہانہ بنا کر رقم ہڑپ کیا جاتاہے۔اب کی بار ہم مجبور ہوچکے ہیں اور احتجاج و دھرنا دیکر حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ اس سڑک کو محکمہ مواصلات یا ان کے کنٹریکٹر سے تعمیر کروائے ، سڑک نہ ہونے کی وجہ سے نہ ہم ہسپتال جاسکتے ہیں اور نہ ہی ایمرجنسی کی صورت میں شہر پہنچ سکتے ہیں تمام علاقوں میں سڑکیں بن گئیں لیکن ہمارے علاقے تک سڑک نہیں بن پارہی ہے جو کہ بد نیتی پر مبنی اور اس کی بنیادی وجہ کرپشن ہے۔جعفر ساجدی کا کہنا تھاکہ موجودہ ٹھیکدار کو تو پلیٹ میں رکھ کر منصوبہ دیا گیا ہے

ان کا کام اور زیادہ آسان ہوجاتا ہے کہ یہاں ارتھ ورک پہلے سے تھا تاہم اس کے باوجود موجودہ ٹھیکدار نے جان چھڑانے کی کوشش کی ہے اور صحیح معنوں میں ارتھ ورک نہیں کررہاہے جو پائپ پانی کی گزرگاہ کے لئے لائے گئے ہیں وہ ناقص اورغیر معیاری ہے،پائپس کو تبدیل، ارتھ ورک صحیح کیا جائے اور فوری طور پر کام شروع کردیا جائے۔ ورنہ ہم احتجاجی راستہ اختیار کریں گے۔ اور نال سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *