|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

موجودہ حکومت کو نئے سال 2025 کے دوران معیشت پر اپنی توجہ زیادہ مرکوز کرنا ہوگی جس کا براہ راست فائدہ عام لوگوں تک پہنچ سکے جبکہ بزنس کمیونٹی کے جو تحفظات معاشی پالیسیوں پر ہیں انہیں مل بیٹھ کر حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تاجروں کی اعتماد سازی کے ساتھ معاشی پالیسیوں کو ترتیب دیا جاسکے۔
گزشتہ سال ملک سیاسی انتشار کا زیادہ شکار رہا ،حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدہ صورتحال رہی گوکہ پی ٹی آئی کی جانب سے مسلسل احتجاجی دھرنے دیئے گئے، اسلام آباد پر لشکر کشی کی گئی مگر یہ تمام عمل پی ٹی آئی کی سیاست کیلئے نقصاندہ ثابت ہوا۔ بہرحال اب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت کا عمل شروع ہوچکا ہے جو کہ ایک مثبت پیشرفت ہے اس کے اچھے نتائج کیلئے دونوں طرف سے سخت بیان بازی سے گریز اولین شرط ہے ،جو بھی معاملات ہیں وہ کمیٹیاں بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کریں حکومت کو بھی سیاسی معاملات پر خصوصی توجہ دینی ہوگی اور تمام تر سیاسی معاملات کو براہ راست خود ڈیل کرنا ہوگا تاکہ سیاسی حوالے سے حالات موافق ہوسکیں۔
سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے۔
سال 2025ء میں وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزراء اور چاروں صوبوں کے نمائندوں کی موجودگی میں 5 سالہ قومی اقتصادی پروگرام” اْڑان پاکستان” کا اعلان کر دیا۔
تقریب میں اڑان پاکستان کے لوگو اور کتاب کی رونمائی بھی کی گئی۔
اڑان پاکستان تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ اْڑان پاکستان کا محور “برآمدات پر مبنی ترقی” ہے، معاشی استحکام آ گیا ہے، اب ہمیں گروتھ کی طرف جانا ہے، ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ہمیں کاروبار دوست ماحول بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کہ رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے۔
ان کا کہناتھاکہ پالیسی ریٹ کو مزید کم ہونا چاہیے، میرا بس چلے تو ٹیکسوں کو کم کردوں تاکہ ٹیکس چوری نہ ہو، ہمیں اہداف کے حصول کے لیے سیاسی ہم آہنگی چاہیے، پاکستان کا حال یہ ہے کہ اسلام آباد پر لشکر کشی ہو جاتی ہے، معیشت کا پہیہ رکنے سے صرف ایک دن میں 190 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب انہوں نے میثاق معیشت کی بات کی تو حقارت سے ٹھکرا دی گئی، آج بھی میثاق معیشت کے لیے تیار ہیں۔
بہرحال اڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کا حصول سیاسی استحکام سے ہی ممکن ہے جس کیلئے سیاسی ماحول کو سازگار بنانا بہت ضروری ہے۔
پیپلز پارٹی کے بھی موجودہ حکومت کے ساتھ بعض معاملات پر شکوے ہیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
جب تک تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر رہ کر سیاسی و معاشی استحکام کے لیے ساتھ نہیں بیٹھیں گے نتائج برآمد نہیں ہونگے لہذا تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز، مشاورت اور ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھنا ضروری ہے ۔
دوسری اہم بات مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانا ضروری ہے جبکہ معاشی پروگرام کے ذریعے اب روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ملک میں موجود بیروزگاری میں کمی آسکے۔ امید ہے کہ حکومت سیاسی و معاشی استحکام کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لائے گی تاکہ ملک میں حقیقی خوشحالی آسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *