|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے اور صوبے کو اسکا حصہ نہ دینے پر تحریک التواء بحث کے لئے منظور ، واشک کو دو حلقوں میں تقسیم کرنے ، پنجگور میں 4Gانٹرنیٹ کی بحالی ، بلوچستان سے ٹرینیں بحال کرنے کی قرارداد یں منظور کرلی گئیں ۔

جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کی جانب صوبے کے واجبات کی عدم ادائیگی پر تحریک التواء پیش کرنے کا نوٹس دیا جس پر ایوان نے تحریک التواء پیش کرنے کی اجازت دی ۔بعدازاں میر زابد علی ریکی نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کا بلوچستان حکومت سے کیا گیا معاہدہ 15سال پہلے مکمل ہوچکا ہے گزشتہ 15سالوں میں پی پی ایل نے 100ارب روپے سے زائد کا منافع کمایا تاہم بدقسمتی سے بلوچستان حکومت کو اسکا حصہ تاحال ادا نہیں کیا گیا

جو کہ حکومت اور صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی معمول کی کاروائی روک پر اس مسئلے پر بحث کی جائے ۔ جس پر اسپیکر نے تحریک التواء کو 4جنوری کے اجلاس میں بحث کے لئے منظور کر نے کی رولنگ دی ۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع واشک جو رقبے کے لحاظ سے بلوچستان کا سب سے بڑا حلقہ ہے اور پانچ تحصیلوں پر مشتمل ہے اس جدید دور میں بھی علاقے کے عوام زندگی کے تمام بنیادی سہولتوں جیسے روڈ،پینے کا صاف پانی ، صحت اور تعلیم سے محروم ہیں وسیع آبادی اور رقبے کی وجہ سے حلقہ کے عوام کو اپنے مسائل کے حل کیلئے سخت مشکلات کادرپیش ہیں لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ ضلع واشک جوکہ ایک وسیع و عریض علاقے پر مشتمل حلقہ ہے کو دو حلقوں میں تقسیم کرنے کی بابت عملی اقدامات اٹھانے کویقینی بنائے تاکہ علاقے کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات میسر ہوسکیں۔

قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے کہا کہ واشک صوبے کا سب سے خوبصورت ضلعی ہیڈکوارٹر ہے وہاں ڈبل روڈ موجود ہیں اس کے باوجود وزیراعلیٰ نے وہاں ترقیاتی کاموں کے لئے ڈیڑھ سے دو ارب روپے دئیے ہیں اس کے باوجود رکن نے قرار داد پیش کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نصیر آباد سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے اس کو بھی قرارداد میں شامل کیا جائے ۔ صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ رخشان میں قومی اسمبلی کی ایک نشست ہے اسے بھی بڑھا کر دو کرنا چاہیے قرارداد میں قومی اسمبلی کی نشست میں اضافے کی ترمیم شامل کی جائے ۔ اسپیکر نے رولنگ دی کہ صوبائی وزیر رخشان کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے لئے علیحدہ قرارداد لائیں ۔بعدازاں قرار داد کو منظور کرلیا گیا ۔اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پنجگور جوکہ 10لاکھ آبادی پر مشتمل ضلع ہے ایران بارڈرعلاقہ جات سے لے کر مکران ڈویژن کا ایک تجارتی سنٹرل پوائنٹ ہونے کی وجہ سے ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے

جب کہ اس جدید دور میں بھی ضلع کو 4Gسروس( انٹرنیٹ کی سہولت سے)یکسر منقطع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے طلباء عام عوام تمام دفاتر اور خاص طور پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جوکہ اہم مدد اور غریب اور نادار لوگوںکا سہارا ہے انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو رجسٹریشن میں دشواری اور دیگراہم امور نمٹانے میں سخت مشکلات کا شکار ہیں لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ ضلع پنجگور کے گزشتہ تین سالوں سے بند انٹرنیٹ سروس کو بحال کرنے کی بابت عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔انہوں نے قرارداد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور میں 3سال سے تجارت بری طرح متاثر ہے تعلیمی اداروں میں بھی پڑھائی کا حرج ہورہا ہے ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے لوگوں کی رجسٹریشن بھی متاثر ہے لہذا 4Gسروس کو بحال کیا جائے ۔ ایوان نے قرارداد کو منظور کرلیا ۔ اجلاس میں حق دو تحریک کے رکن مولانا ہدایت الرحمن نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے کا نظام ایک محفوظ سفر کا ضامن ہے

اور ریلوے ایک سستی سواری کے ساتھ ایک محفوظ سفر کا ذریعہ بھی ہے جس کی وجہ سے عوام ٹرین کے سفر کو پسند کرتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ بلوچستان کے عوام اس جدید دور میں بھی اب تک ریلوے نظام سے یکسر نظرانداز ہیں بلوچستان میں ریلوے کو ترقی دینے کی بجائے پرانے انگریزوں کے دور میں بچھائے گئے ریلوے ٹریک کو بھی اکھاڑنے کے ساتھ چلتے ہوئے ٹرینوں کو بھی بند کیا گیا ہے جوکہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ بدترین زیادتی کے مترادف ہے۔لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ کوئٹہ سے اندرون ملک تمام بند ٹرینوں اکبر ایکسپریس ،چلتن ایکسپریس ،اباسین ایکسپریس اوربلوچستان ایکسپریس کو روزانہ کی بنیاد پر چلانے کو یقینی بنائے نیز محکمہ ریلوے کی اسامیوں کو ختم کرنے کا سلسلہ بھی بند کیا جائے اورسی پیک فیز 2بلوچستان بھر میں ریلوے نظام کو شامل کیا جائے۔انہوں نے قرار داد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان وفاق کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے کابل اور تہران کے لئے بھی ٹرین سروس ہونی چاہیے ۔ نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ سی پیک کے تحت ریلوے ، سڑکیں، انڈسٹریل زون نہیں بنیں گے تو سی پیک کامیاب نہیں ہوگا ۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن اصغر علی ترین نے کہا کہ بلوچستان اہم صوبہ ہے صوبے میں ٹرینوں کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک کے لئے سروس شروع کی جائے ۔ ڈاکٹر نوازکبزئی نے کہا کہ کوئٹہ سے ژوب تک ریلوے لائن کو فعال کرنے سے زمینداروں کو فائدہ پہنچے گا اور خیبر پختونخواء سے صوبے کو منسلک کیا جاسکے گا ۔ بعدازاں قرار داد کو منظور کرلیا گیا ۔ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کی مشیر مینہ مجید نے محکمہ کھیل و امور نوجوانان کی تین ماہ کی کاکردگی سے ایوان کو آگاہ کیا اور اراکین اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ پی ایس ڈی پی اسکیمات میں کھیلوں پر توجہ دیں ۔ اجلاس میں میر زابد علی ریکی کا توجہ دلائونوٹس اور سید ظفر آغا کی قرارداد کو آئندہ اجلاس تک کے لئے ڈیفر کرتے ہوئے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے اسمبلی کااجلاس ہفتہ کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا ۔بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر میر صادق عمرانی اور اپوزیشن ارکان کی زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کے عمل کی مخالفت، کسی صورت ٹیکس منظور نہ ہونے کا اعلان کردیا ۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو 45منٹ کی تاخیر سے اسپیکر کیپٹن(ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس کے آغاز پر نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رکن نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان میں ملٹری آپریشن ہورہا ہے جس کے دوران لوگوں کو اٹھایا اور گم کیا جارہا ہے حکومت ایک طرف ڈائیلاگ کی بات کر تی ہے تو دوسری طرف ملٹری آپریشن کر رہی ہے اس وقت فوج کی حکومت ہے فوجی آپریشن کے دوران ہمارے علاقوں سے جن لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ان پر اگر کوئی الزام ہے تو کیس کیا جائے جس پر اسپیکر نے جواب دیا کہ اس وقت قائد ایوان موجود نہیں ہیں لہذا و ہ آجائیں تو اس معاملے پر انکی رائے لی جائیگی۔ نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پنجگور میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے ہماری پارٹی سے تعلق رکھنے والے بلدیاتی نمائندے شیر علی وزیر کے گھرپر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی 12دسمبر کو عبدالغفور کو مسجد میں شہید کیاگیا

آج تک انکے قاتلوں کا سراغ نہیں لگایا جا سکتا سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اسپیکر آئی جی پولیس کو انکوائری کر نے کی رولنگ دیں جس پر اسپیکر نے رکن سے استفسار کیا کہ آیا اس معاملے پر حکومت سے تفصیل طلب کی جائے جس پر انہوں نے پنجگور کے معاملے پر تفصیلات طلب کرلیں ۔نقطہ اعتراض پر نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے باہر زمیندار احتجاج کر رہے ہیں ہمارے لوگ ہر قسم کا ٹیکس دیتے ہیں اب ان پر مزید ٹیکس نافذ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر صوبائی وزراء کو مظاہرین سے مذاکرات کے لئے بھیجیں اور انہیں آگاہ کریں کہ معاملہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں ہے ۔جس پر اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے صوبائی وزراء و اراکین میر صادق عمرانی، میر سلیم کھوسہ، نور محمد دمڑ، برکت علی رند، نواب اسلم رئیسانی ، سید ظفر آغا پر مشتمل کمیٹی کو مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی ہدایت کی ۔انہوں نے کہا کہ زرعی آمدن پر ٹیکس کامعاملہ کمیٹی کے سپرد ہے جو اپنی نشست میں اس پر کوئی فیصلہ کریگی گزشتہ نشست میں کمیٹی اس پر کوئی فیصلہ نہیں کرسکی تھی جس کی وجہ سے اسے دوبارہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے ۔

صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے زرعی آمدن پر ٹیکس کے معاملے پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زرعی آمدن پر ٹیکس پر تمام ایوان کو خدشات ہیں ہم اس بل کے حق میں نہیں ہیں نہ بل پیش ہوگا اور نہ ہی پاس ہوگا ۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کی رکن صفیہ بی بی نے ایوان میں معذور افراد کو درپیش مشکلات کا معاملہ اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ معذور افراد کے مسائل حل کئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ سرحدی تجارت پر پابندیوں سے نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں تیل کی تجارت کو قانونی شکل دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ سوراب میں ہر تین کلو میٹر پر چیک پوسٹ ہے ڈپٹی کمشنر بھتہ خوری میں ملوث ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *