|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے کیسکو کی کارکردگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیسکو کا عملہ ٹرانسفارمر کی مرمت سمیت دیگر کاموں کے لئے رشوت طلب کرتا ہے ، کیسکو چیف سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ مسائل کو حل کرنے سے قاصر ہیں، جن علاقوں میں بلوں کی ادائیگی بہتر ہے وہاں بھی 15گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔

جمعہ کو بلوچستان میں بجلی کے مسائل، ناقص خدمات اور انتظامی کوتاہیوں کے حل کے لیے کیسکو چیف شفقت کے ساتھ ایک اہم اجلاس اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کے چیمبر میں منعقد ہوا۔اجلاس میں اپوزیشن لیڈرمیر یونس عزیز زہری، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اصغر علی ترین، اورارکان اسمبلی میر زابد علی ریکی، مولانا ہدایت الرحمان بلوچ، میر رحمت صالح بلوچ، خیر جان بلوچ، ولی محمد نورزئی، حاجی محمد خان لہڑی، مولوی نور اللہ، ملک نعیم با زئی اور اشوک کمار ،سیکرٹری بلوچستان اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ شریک ہوئے ۔

اجلاس میں اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے کیسکو چیف کی پہلے بلائے گئے اجلاس میں عدم شرکت اور مسائل کے حل میں تاخیر پر مایوسی کے اظہار کیا ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کیسکو کے لیے بڑے بجٹ مختص ہونے کے باوجود عوام طویل لوڈشیڈنگ، منصوبوں میں تاخیر، اور کیسکو کے عملے کی اضافی مالی مطالبات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب سے نصب شدہ پی ایم ٹی کو فوری طور پر شروع نہیں کیا جاتا۔عملہ خدمات فراہم کرنے کے لیے پیسوںکا مطالبہ کرتا ہے۔خضدار میں دو سال پہلے نصب شدہ پی ایم ٹی ابھی تک فعال نہیں ہیں بل ادا کرنے کے باوجود عوام طویل لوڈشیڈنگ کا شکار ہیں۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ کیسکو کے ذریعے بلوچستان حکومت کیلئے خریدے گئے ٹرانسفارمرز کا استعمال غیر قانونی ہے پی ایس ڈی پی کے ذریعے فنڈ شدہ منصوبوں کو فوری فعال کیا جائے ۔ رکن اسمبلی میر زابد علی ریکی نے کہا کہ 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے کیسکو کے ساتھ بیٹھ کر کوئی فائدہ نہیں، ان کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل نہیں ہوتے۔ مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ گوادر میں پرانی کیبلنگ اور 1980 کی لائنز استعمال کی جارہی ہیں علاقے میں عملے کی کمی اور فیلڈ اسٹاف کی کارکردگی ناقص ہے ۔ نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پنجگور میں ٹرانسفارمر کے کام کے لیے 20,000 روپے تک رشوت طلب کی جاتی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ لوڈشیڈنگ کے مساوی شیڈول جاری کیا جائے ۔ مسلم لیگ (ن) کے حاجی علی محمد نورزئی نے کہا کہ میر حلقے میں 95 فیصد بل کی وصولی کے باوجود 15 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے ، حاجی محمد خان لہڑی نے کہا کہ تین سالوں میں کیسکو کو 30 کروڑ روپے دینے کے باوجود بجلی کی فراہمی ناکافی ہے۔

اے این پی کے رکن ملک نعیم بازئی نے کہا کہ اغبرگ میں بجلی کی بندش اور ذاتی اخراجات سے ٹرانسفارمرز کی مرمت کروائی ہے پنجپائی جیسے علاقے میں 3 گھنٹے بجلی دی جاتی ہے ۔ مولوی نور اللہ نے بھی اپنے حلقے میں بجلی کی کیبلز کی مسلسل چوری پر کیسکو کی خاموشی اور ایکشن نہ لینے کی شکایت کی۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن اشوک کمارنے کہا کہ اقلیتی برادری کے علاقے عیسیٰ نگری میں کئی دنوں سے بجلی نہیںہے ۔اجلاس کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کیسکو چیف شفقت علی نے پہلے اجلاس میں عدم شرکت پر معذرت کی اور کہا کہ انہیں وزیر اعظم کے ساتھ وصولیوں پر بات کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

انہوں نے اراکین کے خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے یقین دلایا کہ بجلی چوری روکنے اور صارفین کی نگرانی کے لیے اسکیننگ میٹر نصب کیے جائیں گے۔اراکین کے انفرادی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔پی ایس ڈی پی میں میٹر کی لاگت شامل کرنے کی درخواست کی تاکہ منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جا سکے۔اجلاس میں اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ کیسکو اپنی کارکردگی اور جوابدہی کے عمل کو بہتر بنائے ۔انہوں نے کیسکو چیف سے اراکین کے مسائل کے حل کے لیے مخصوص دن مختص کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اسپیشل دنوں میں ممبران کے مسائل کے حل ہونگے۔اسپیکر نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کے مسائل عوام کی روزمرہ زندگی پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔ یہاں کے عوام شدید مسائل سے دوچار ہے اور عوام دیگر مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن بجلی کی فراہمی کا نظام ناکافی ہے۔ انہوں نے کیسکو چیف پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور بجلی کی تقسیم میں مساوات، شفافیت، اور معیار کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *