|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

یکم جنوری کو طے پانے والے کْرم امن معاہدے پر باقی 6 ارکان نے بھی دستخط کردئیے جبکہ امن معاہدے کے تحت پہلا قافلہ آج پارا چنار روانہ کیا جائے گا۔ کرم امن معاہدے کے تحت امن کمیٹیاں بھی قائم کردی گئی ہیں جن میں مقامی افراد، قبائلی عمائدین اورسیاسی قیادت شامل ہے .
انہی امن کمیٹیوں کی ضمانت پر اشیائے خوردنوش اور سامان پرمشتمل گاڑیوں کاقافلہ پارا چنار روانہ ہوگا۔ 80 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ آج ٹل سے پارا چنار روانہ ہوگا جس کے بعد آئندہ چند روزمیں مسافر گاڑیوں کو بھی کانوائے کی صورت میں لے جانے کا امکان ہے۔
قافلے میں کھانے پینے کی اشیا ء اور ادویات بھی شامل ہوں گی، قافلہ علی زئی، بگن ، پارا چنار سمیت کرم کے مختلف علاقوں کو جائے گا ، کھانے پینے کی اشیاء علی زئی، بگن ، پارا چناراور کرم کے دیگرعلاقوں میں پہنچائی جائیں گی۔ قافلے کی حفاظت پولیس کرے گی اور کسی ہنگامی صورتحال میں دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمہ وقت موجود ہوں گے۔کرم کی مقامی امن کمیٹی میں سابق ایم این اے پیر حیدر علی شاہ، فیض اللہ اور حسین علی شاہ سمیت 27 ارکان جبکہ اپر کرم سے سابق سینیٹر سجاد حسین طوری اور ایم پی اے علی ہادی سمیت 48 ارکان شامل ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کرم میں امن کیلئے گرینڈ جرگے میں فریقین نے دستخط کیے تھے اور امن معاہدے کے تحت مختلف مراحل میں مقامی افراد نے پندرہ دن میں اسلحہ ریاست کوجمع کرانے کا وعدہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ علاقے میں بنکرز کا خاتمہ بھی ایک ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ گزشتہ 1 ماہ سے جاری ضلع کرم کے گرینڈ جرگے میں امن معاہدہ میں فریقین کے مابین 14 نکاتی معاہدہ طے پا یا ہے۔امن معاہدے کے مطابق مری معاہدہ 2008 برقرار رہے گا۔ حکومت سرکاری روڈ پر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے پرعلاقے کے لوگ اپنی بیگناہی ثابت کریں گے۔کسی شرپسندکوپناہ دینے کی صورت میں متعلقہ شخص مجرم تصور کیا جائیگا۔ روڈکی حفاظت کے لیے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔ معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بے دخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائیگا۔
امن معاہدے میں طے ہوا ہے کہ ضلع کرم میں قیام امن کے لیے کوئی بھی اپنے مابین لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دے گا۔کالعدم تنظیموں کے کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی۔ آمدورفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ جن علاقوں سے بجلی، ٹیلیفون یاکیبل گزرچکے ہیں یا مزیدگزارے جائیں گے ان پرپابندی نہیں ہوگی۔ نئے روڈ کی ضرورت پڑی اورکوئی رکاوٹ پیش آئی تو فریقین مکمل تعاون کریں گے۔ بہرحال کرم امن معاہدے کے بعد علاقے میں کشیدہ صورتحال میں بہتری لانے کے ساتھ معمولات زندگی کی بحالی پر جلد از جلد کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ علاقے کے لوگ گزشتہ ایک ماہ سے محصور ہوکر رہ گئے تھے اور خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے تھے۔ امید ہے کہ کرم میں دیرپا امن کیلئے تمام فریقین حکومت کے ساتھ تعاون کرینگے اور انتشارا و رفساد پھیلانے والے عناصر کی کسی طرح کی حمایت نہیں کرینگے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *