|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت عوام کے مفاد میں فیصلے کریگی ، صوبے میں بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کا فیصلہ بیک جنبش قلم نہیں لیں گے اس معاملے پر ارکان اسمبلی اپنی تجاویزپیش کریں ہم سفارشات پر عمل کریں گے جبکہ اپوزیشن ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ وہ لیویز فورس کو کسی صورت ختم نہیں ہونے دیں گے، حکومت لیویز کے زیر انتظام علاقے کی تبدیلی کے معاملے پر ایوان، عوام اور لیویز اہلکاروں کو مطمئن کرے ۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس ہفتہ کو اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان نے بجٹ سال 2024-25میں ضلع واشک کے کالجوں کے قیام سے متعلق بسیمہ کالج ،واشک کالج اور ماشکیل کالج کے لئے مختص شدہ بجٹ جاری کرنے کے متعلق کیا اقدامات اٹھائے ہیں اگر بجٹ جاری نہیں کیا گیا ہے تو ضلع واشک کے کالجوں کے قیام کیلئے بجٹ جاری نہ ہونے کی کیا وجوہات ہیںمکمل تفصیل فراہم کی جائے۔حکومتی یقین دہانی کے بعد توجہ دلائو نوٹس کو نمٹا دیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بلوچستان سول سرونٹس کا ترمیمی مسودہ، پارلیمانی سیکرٹری زرین خان مگسی نے بلوچستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشنز اور بلوچستان زکواۃ وعشر (ترمیمی) قوانین ایوان میں پیش کئے ،اسپیکر نے تینوں قوانین کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیا ۔

اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے لیویز فورس کو ختم کرکے بی ایریا کو اے ایریا میں شامل کرنے سے روکنے کے حوالے سے قائد حزب اختلاف میریونس عزیز زہری ،نواب محمد اسلم رئیسانی ،سید ظفر علی آغا، رحمت صالح بلوچ ،میر زابد علی ریکی ، خیر جان بلوچ ، میر غلام دستگیر بادینی ، مولانا ہدایت الرحمن ، اصغر علی ترین ، ام کلثوم کی مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کے قومی اور علاقائی فورس (لیویزفورس) کو بہتر انداز میں مضبوط کیا جائے لیویز فدورس امن وامان بحال کرنے میں صوبہ کے 85فیصد رقبے میں تاریخی کردار ادا کر رہی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اعلانات اور حکم کے باوجود محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے لیویز فورس کو جدید اسلحہ ، بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی اوران کے لئے جدید طرز کے ٹریننگ کی بابت کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں اٹھائے ہیں

لیکن اب شنید میں ایا ہے کہ صوبہ کے عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر قومی فورس(لیویز فورس) کو ختم کرکے بی ایریا کو اے ایریا میں شامل کرنے کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے صوبہ کے عوام میں سخت تشویش پائی جارہی ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہماری قومی فورس(لیویز فورس) کو ختم کرکے بی ایریاکو اے ایریا میں شامل کرنے کو فوری طور پر روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنایا جائے تاکہ صوبے کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور تشویش کا خاتمہ ہوسکے۔قرارداد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ لیویز فورس ایک اچھی فورس ہے اسے ختم کرنے کے بجائے مضبوط کیا جائے عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر لیویز کو ختم کرنا ناانصافی ہے،

ہم لیویز کو ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ مشرف دور میں لیویز کو ختم کرنے کا تجربہ ناکام رہا بلوچستان میں پولیس علاقے میں امن وامان قائم نہیں کرسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی نے لیویز فورس کو بحال کیا تھا لیویز بی ایریا میں سب کو جانتی ہے پولیس کسی کو نہیں جانتی ۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن برکت رند نے کہا کہ لیو یز فورس کی پوسٹیں بڑھائی جائیں لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوارکیا جائے۔بی این پی کے رکن میر جہانزیب مینگل نے کہا کہ لیویز فورس تنازعات ختم کرواتی ہے ۔ صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ لیویزکو ختم کرنے کرنے کا کوئی معاملہ کابینہ کے سامنے نہیں آیا ہے، لیویزفورس ختم کروانے والے وضاحت کریں جب اس حوالے سے کوئی تجویز ہی سامنے نہیں ائی ہے تو بحث کی کیا ضرورت ہے۔ رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اگر حکومت نے کارکردگی کی بنیاد پر لیویز کو ختم کرنا تو 300 اداروں کو ختم کردیںہم لیویز فورس کو ختم کرنے کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیویز کو اختیارت اور وسائل فراہم کئے جائیں تاکہ وہ امن وامان قائم کرسکے صوبے سے باہرکی کوئی فورس صوبے میں امن قائم نہیں کرسکتی ۔نیشنل پارٹی کے رکن خیر جان بلوچ نے کہا کہ لیویز فورس نے بلوچستان کے حالت کنٹرول کرنے میں اہم کرادار اداکیا ہے لیویز فورس قبائلی روایات کی مطابق کام کرتی ہے تمام فورسز ہماری ہیں لیویز فورس کی تمام ضروریات پوری کی جائیں تاکہ امن وامان کو مزید بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکے۔بی این پی عوامی کے میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل اسمبلی میں حل ہونے چاہیے بلوچستان کو تجربہ گاہ بنانے کی بجائے زمینی حقائق کو نظر انداز نہ کیاجائے لیویز فورس کو برقرار رکھا جائے،اسد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام حقوق کا احترام کیا جائے کسی کی خواہشات پر لیویز فورس کو ختم نہیں کیاجاسکتالیویز فورس کوختم کرنے پراحتجاج کیاجائیگا۔صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیرداخلہ کو سنا جانا چاہیے ہم بھی لیویز فورس پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

جس پر اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ پہلے بھی اس معاملے کو موخر کیاگیا اب بھی موخر کیاجارہاہے۔اجلاس میں وقفے کے بعد بی اے پی کی رکن فرح عظیم شاہ نے کہا کہ لیویز فورس کے معاملے پر ارکان کو بریفننگ دی جائے معروضی حالا ت کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی فورس کو ختم نہیں ہونا چاہیے ۔ نیشنل پارٹی کی رکن کلثوم نیاز نے کہا کہ لیویز فورس کو ختم کرنے کی مخالفت کرتے ہیں دوسری دفعہ یہ اقدام اٹھایا جارہا ہے پہلے بھی یہ اقدام ناکام ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیویز کی استعداد کار کو بڑھایا جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن ملک نعیم بازئی نے کہا کہ معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے ۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ بی اے ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کے معاملے پر ارکان اسمبلی، عوام ،لیویز اہلکاروں کے ذہنوں میں کنفیوژن ہے حکومت اس حوالے سے اپوزیشن کو مطمئن کرے ہم بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل ہوتا نہیں دیکھ سکتے ۔

قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے قرار داد میں لکھا ہے کہ لیویز کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے میں تصیحح کر نا چاہتا ہوں کہ ہم نے لیویز کو جد ید اسلحہ، بلٹ پروف گاڑیاں ، ٹریننگ کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس میں ماضی میں تین اجزاء لیویز فورس، مجسٹریٹ نظام ، اور قبائلی طور پر کام کر رہی تھی مجسٹریٹ نظام کو ختم کردیا گیا ہے ، قبائلی معاشرہ اپنی موت آپ مر رہا ہے اب صرف لیویز بچی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس دن مجسٹریٹ کا نظام ختم کیا گیا ریاست کی رٹ کمزور ہوگئی ۔لیویز اور پولیس فورس کا کام انسداد دہشتگردی نہیں بلکہ منظم جرائم سے نمٹنا ہے پولیس میں آئی جی سمیت تمام چین آف کمانڈ ہے ایف سی میں بھی اسی طرح سے بتدریج بہتری لائی گئی مگر لیویز میں کوئی چین آف کمانڈ موجود نہیں ہے جسکا انتظام ایک ریونیوآفیسر کے پاس ہوتا ہے جس کا امن و امان سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کے لئے ایک نظام حکومت ہونا چاہیے حکومت کا صوبے بھر میں بیک جنبش قلم اے ایریا کو ختم کر کے بی ایریا میں تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے البتہ بتدریج ہمیں اس طرف جانا ہوگا اپوزیشن کے کئی ارکان مجھ سے خود اپنے علاقوں کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کا کہہ چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کی رضامندی کے بغیر ہم کوئی فیصلہ نہیں کریں گے ہم اس معاملے پر ایک کمیٹی بنا سکتے ہیں جس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان ، ریٹائرڈ پولیس آفیسران ، لیویز کے نمائندے موجود ہوں جو بہتر انداز میں سفارشات مرتب کر کے لیویز فورس کو بہتر کر نے کی سفارشات مرتب سکتے ہیں مگر اس معاملے پر سیاسی پوائنٹ اسکورننگ نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی قرارداد میں استعمال کئے گئے قبائلی اور قومی فورس کے الفاظ آئین کی خلاف ورزی ہیں اپوزیشن ریفارمز کے ایجنڈا پر بات کر ے حکومت تعاون کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا کام قانون سازی ہے نہ کہ سڑکیں، نالیاں بنوانا یہ عمل بھی ایک آمر کے دور میں شروع ہوا اپوزیشن اس پر بھی بات کر ے اور یہاں صرف قانون سازی کی بات کرتے ہوئے اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو منتقل کرنے کی بات بھی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وہی فیصلہ کریگی جو عوام کے مفاد میں ہوگا ۔بعدازاں اسپیکر نے قرار داد کو نمٹا تے ہوئے معاملے کو قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و قبائلی امور کے سپرد کرنے اور اس میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران کو شامل کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے ۔اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *