پاکستان کی معیشت میں بہتری لانے کیلئے پیداواری صلاحیت بڑھانے، ہنر اور وسائل کا بہتر استعمال ضروری ہے ۔بدقسمتی سے ملکی معیشت پر سیاسی حالات ہمیشہ حاوی رہے ہیںجس کی وجہ سے کسی بھی حکومت نے بڑے معاشی منصوبہ نہیں دیئے ۔
اندرون خانہ سیاسی اختلافات سے حکومتوں کی مدت پوری نہ ہونے کے باعث معیشت پر انتہائی منفی اثرات پڑے ہیں۔
موجودہ حکومت نے اڑان پاکستان کے نام سے معاشی پلان دیا ہے جس کا مقصد ملک کی معیشت کو بہتر سمت دیتے ہوئے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔
ملکی شرح نمو میں اگلے پانچ سال میں 6 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور آئندہ 10 برس یعنی 2035 تک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا سائز ایک کھرب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیاہے۔
گزشتہ مالی سال میں مجموعی پیداوار کی شرح تین فی صد سے کم رہی ہے جبکہ پاکستان کا جی ڈی پی لگ بھگ 374 ارب ڈالر رہا ہے۔اْڑان پاکستان منصوبہ کے تحت آئندہ پانچ سال اور طویل مدت میں 2035 تک کے معاشی اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔
یہ پالیسی ‘پانچ ایز‘ برآمدات، ای-پاکستان، مساوات اور بااختیاری، ماحولیاتی، خوراک اور پانی کا تحفظ،توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے تحت اہم اقتصادی مسائل حل کرنے کے لیے ایک ہدف شدہ فریم ورک فراہم کرتا ہے۔
معاشی بحالی کے کئی چیلنجز سے دوچار پاکستان کی وفاقی حکومت نے ’اْڑان پاکستان‘‘ کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب مہنگائی میں کمی اور معاشی اشاریوں میں بہتری ہوئی ہے۔
حکومت کے متعین کردہ اہداف اگرچہ موجودہ معاشی اشاریوں کے مقابلے میں بڑے دکھائی دیتے ہیں تاہم پالیسی کے تسلسل سے ان کے قریب پہنچا جاسکتا ہے۔ معاشی پالیسی کے تسلسل کے بغیر اہداف کا حصول نا ممکن ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی معیشت بنانا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 5 سالہ منصوبے ’’اْڑان پاکستان ‘‘کا آغاز ہوگیا ہے، ماضی میں پاکستان میں اڑان پاکستان کے مواقع ضائع ہوتے رہے، اب ہم اڑان کا موقع ضائع ہونے نہیں دیں گے اور پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے۔
پاکستان کو 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی صف اول کی معیشت بنانا ہے اور پاکستانی مصنوعات کو کوالٹی کا برانڈ بناتے ہوئے ترقی کی شرح کو 8 سے 9 فیصد پر لانا ہے، اس کے لیے سیاسی انتشار اور نفرت کو خیرباد کہنا ہے۔ بہرحال سیاسی استحکام بھی حکومت نے ہی لانا ہے
جس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ،کم از کم ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیانات سے اجتناب برتنا ہوگا ۔پارلیمان کے ذریعے تمام سیاسی مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی ۔اب پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں نتیجہ تک پہنچنے کیلئے یقینا دونوں جانب سے چند نکات پر متفق ہونا ضروری ہے جو آئین و قانون اور حکومتی اختیارات میں شامل ہوں ،
جو مطالبات پی ٹی آئی رکھے گی وہ سب قابل قبول بھی نہیں ہوسکتے اس لئے پی ٹی آئی کو بھی ملکی حالات کے پیش نظر اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لانی ہوگی تاکہ خوشگوار ماحول میں مذاکرات ہوں ،یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک طرف الزام تراشی، طعنہ بازی ہو اور دوسری طرف مذاکرات میں مثبت پیشرفت کی توقع کی جائے ۔
لہذا ملک کے وسیع تر مفاد میں تمام جماعتوں کوسیاسی و معاشی استحکام کیلئے ایک پیج پر آنا ہوگا تاکہ اندرون خانہ سیاسی استحکام رہے اور معاشی پالیسیوں کا تسلسل چلتا رہے ،اس سے ملک جلد ہی معاشی چیلنجز سے نکل سکتا ہے۔
Leave a Reply