کوئٹہ: کوئٹہ کے حلقہ پی بی 45 میں جمعیت علما اسلام کے امیدوار کی جیتی ہوئی نشست پر انتخابات کے بعد حکومت کی جانب سے تیسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کو کامیاب قرار دے کر نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔
یہ اقدام تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر درج ہوگا۔
اس فیصلے نے عوام میں شدید غم و غصہ پیدا کیا اور جمہوری عمل پر سوالات اٹھائے۔
انتخابی عمل کے دوران جے یو آئی کے نمائندوں کو ریٹرننگ آفیسر کے دفتر تک رسائی سے محروم رکھا گیا اور فارم 45 کے اجرا میں مکمل جانبداری برتی گئی۔
ریٹرننگ آفیسر نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے ساتھ مل کر فارم 47 تیار کیا، جس سے حکومتی مداخلت واضح ہو گئی۔
یہ عمل جمہوری اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف تھا۔
ووٹنگ کے بعد ریٹرننگ آفیسر کے دفتر جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے، جس سے حکومت کی جانبداری کھل کر سامنے آئی۔
حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور عوام کو ان کے جمہوری حقوق سے محروم کیا گیا۔
جمعیت علما اسلام نے انتخابی عمل میں بھرپور کردار ادا کیا۔
شدید سردی کے باوجود عوام نے حقِ رائے دہی کا استعمال کیا اور اپنے ووٹ کے ذریعے جمہوری عمل میں حصہ لیا۔
لیکن حکومت اور انتخابی عملے کی جانب سے جمہوری اصولوں کو پامال کیا گیا اور عوامی رائے کی توہین کی گئی۔
ان غیر منصفانہ اقدامات کی وجہ سے عوامی اعتماد کو شدید دھچکا پہنچا اور جمہوریت سے عوام کی بددلی اور مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جمعیت علما اسلام نے اس صورتحال پر شدید احتجاج کیا ہے، پی بی 45 کی نشست پر مبینہ دھاندلی کے خلاف جے یو آئی کا بلوچستان بھر میں کی طرح حب میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی۔
اس سلسلے میں پیر کے روز جمعیت علماء اسلام کے صوبائی کال پر بلوچستان بھر کی طرح ضلع حب میں بھی ضلعی امیر مولانا غلام قادر قاسمی کی ہدایت پر شٹر ڈاؤن ہڑتال تمام کاروباری مراکز بند رہے۔
جمعیت علماء اسلام کا موقف تھا کہ انتخابی عمل میں دھاندلی کی گئی ہے۔
جمعیت علماء اسلام ضلع حب کے جنرل سیکرٹری مولانا شاہ محمد صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کوئیٹہ میں پی بی 45 کی نشست پر دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
مزید انکا کہنا تھا نتائج میں ردوبدل کر کے ہمارے امیدوار میر عثمان پرکانی کو ہرا کر کسی اور کو فارم 47 کے ذریعے کامیاب کروایا گیا ہے اور 8 فروری کو بھی جمیعت علماء اسلام کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔
حسب سابق فارم 47 کے ذریعے انہیں زبردستی ہرایا گیا۔
اصل انکا حقیقی مقصد یہ ہے کہ بلوچستان کے اسمبلی میں بلوچستان کی عوام کا ترجمانی اور حقیقی اشخاص اور جماعتیں موجود نا ہو، ڈمی لوگ اور فارم 47 والے موجود ہوں جو سہی معنی میں بلوچستان کا عوام کی ترجمانی نہ کر سکیں۔
اگر جمیعت علماء اسلام کے ممبران بلوچستان اسمبلی میں جائیں گے تو وہ بلوچستان کے لوگوں کی صحیح معنی میں ترجمانی کریں گے اور بلوچستان کی حقوق کی جنگ لڑیں گے۔
احتجاج میں جمعیت علماء اسلام کے کارکنان نے بھرپور حصہ لیا۔
اس موقع پر جمعیت علماء اسلام تحصیل حب کے امیر مفتی عبدالولی سمیت جمعیت علماء اسلام کے ذمہ داران موجود تھے۔
جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و سینیٹر مولانا عبد الواسع نے کہا ہے کہ ہماری سیاست کا محور اقتدار نہیں بلکہ عوام کے حقوق کا تحفظ ہے۔
ہمیں ٹرمپ یا اسٹیبلشمنٹ کا سہارا نہیں بلکہ صرف اللہ کا سہارا ہے۔
حلقہ پی بی 45 کوئٹہ کے 15 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 کے مطابق جمعیت علماء اسلام نے 2689 اور پیپلز پارٹی نے 226 ووٹ حاصل کئے لیکن عام انتخابات کی طرح 15 پولنگ اسٹیشنز پر بھی فارم 47 کے ذریعے نتائج تبدیل کر دیئے گئے۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان بھر میں 8 جنوری کو صوبے میں پہیہ جام ہڑتال ہو گی۔
یہ بات انہوں نے پیر کو اپنی رہائشگاہ پر سینیٹر کامران مرتضیٰ، میر عثمان پرکانی سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
سینیٹر مولانا عبد الواسع نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 کوئٹہ پر انتخاب اس خوش فہمی میں نہیں لڑا کہ ہم سیٹ جائیں گے۔
5 جنوری کو جمہوریت کے نام پر جمہوریت کا قتل کیا گیا۔
حلقہ پی بی45 کے 15 پولنگ پر صاف وشفاف انتخابات ہوئے لیکن عام انتخابات کی طرح 15 پولنگ اسٹیشنز پر بھی فارم 47 کے ذریعے نتائج تبدیل کر دئیے گئے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد کا مقصد یہی ہے کہ سازشیں بے نقاب کی جائیں۔
فارم 45 سے ہم مطمئن تھے لیکن فارم 47 کی تیاری سے قبل شہر کے مختلف مقامات پر کنٹینر لگا دیئے گئے تھے۔
گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں 5 بجے کے بعد ہمارے امیدوار اور پولنگ ایجنٹ کو بھی آر او آفس میں نہیں چھوڑا گیا۔
ہر امیدوار کنٹرول روم میں جا سکتا ہے لیکن ہمارے امیدوار کو جانے نہیں دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ کے وزراء پر مشتمل وفد نے بھی ہمیں اندر لے جانے میں تاخیر کی۔
میر عثمان پرکانی اور کامران مرتضیٰ سے آر او نہیں ملے۔
ہم اپنا حق لینے کے لئے جدوجہد کرینگے۔
سینیٹر مولانا عبد الواسع نے کہا کہ شر پسند عناصر کی کارروائیوں کے دوران کہیں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل نہیں ہوتی، لیکن حلقہ پی بی45کوئٹہ کے نتائج کے بعد کوئٹہ میں موبائل نیٹ ورک کو بند کر دیا گیا۔
بلوچستان ہمارا ہے اور ہم سیاست بھی بلوچستان کو ترقی دینے کے لئے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 15 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 کے مطابق 226 ووٹ پیپلز پارٹی نے حاجی علی مدد جتک نے حاصل کئے جبکہ فارم 45 کے مطابق عثمان پرکانی نے 2689 حاصل کئے۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ احتجاجاً پورے صوبے کو بند کریں گے۔
بلوچستان بھر میں 8 جنوری کو صوبے میں پہیہ جام ہڑتال ہو گی اور اگر احتجاج روکنے کی کوشش کی گئی تو آئندہ کا لائحہ عمل مرکز سے مشورہ کر کے طے کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی مجلس عاملہ کا اجلاس 4 جنوری ہوا جس میں بلوچستان کے مسائل کو زیر بحث لایا گیا۔
بلوچستان کے بارڈر بند ہیں زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے بعد ٹرانسفارمرز اور کھمبے اتارے جا رہے ہیں، ٹرانسفارمر اور کھمبے اتار کر زرعی صارفین کو قومی گرڈ سے منقطع کیا جا رہا ہے۔
سینیٹر مولانا عبد الواسع نے کہاکہ بلوچستان کے عوام پر بجلی اور ترقی کا دروازہ مکمل بند کر دیا گیا۔
حکومت کے فرائض میں شامل ہے کہ محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں عوام کو سہولیات فراہم کی جائیں۔
بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال یہ ہے کہ ہر کوئی اپنے رحم و کرم پر ہے۔
صوبے میں بد امنی اور بے روزگاری کی صورتحال ہے۔
20 جنوری کو چمن میں بارڈر بندش کے خلاف احتجاجی جلسہ ہوگا۔
بارڈر بندش کے خلاف 9 فروری نوشکی اور تربت، 10 فروری چاغی، 11فروری خاران، 12فروری واشک، 13فروری پنجگور، 15فروری گوادر، 17فروری حب چوکی اور لسبیلہ میں جلسے کئے جائیں گے۔
مولانا عبد الواسع نے کہاکہ بلوچستان کے عوام اب مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتے، عوام کہاں جائیں جب انکی معدنیات پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی21حب کے انتخابات کا حشر بھی سب کے سامنے ہے۔
قلات میں ہونے والے انتخابات کا بھی انداز لگایا جا سکتا ہے۔
الیکشن کے ذریعے عوامی خدمت کے دروازے ہمارے لئے بند کر دیئے گئے ہیں۔
ہم نے بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔
ہماری سیاست کا محور اقتدار نہیں بلکہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ ہے۔
2018 اور 2024 میں بھی جمعیت علماء کو دیوار سے لگایا گیا۔
ہمیں ٹرمپ یا اسٹیبلشمنٹ کا سہارا نہیں بلکہ صرف اللہ کا سہارا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جو اپنے آپ کو جمہوریت کے علمبردار کہتی ہیں، لیکن جب مشکل وقت آئے تو جمعیت علماء اسلام سے مدد طلب کرتی ہیں۔
عوام کا تعاون ہمارے ساتھ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم اپنا حق حاصل کرنے کے لئے ہر
آئینی راستہ اختیار کرینگے۔
سیاسی، جمہوری اور نظریاتی قوتوں کو مایوس کر کے بندوق اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے، لیکن ہم کسی بھی صورت بندوق نہیں اٹھائیں گے۔
ہم احتجاج اپنی خواہش پر نہیں بلکہ عوام کے جذبات کو مد نظر رکھتے ہوئے کر رہے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ حلقہ پی بی 45 کے نتائج کا اعلان فارم 45 کے مطابق کیا جائے اور عوام کو بغاوت پر مجبور نہیں کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہم سے زیادہ پاکستان کا وفادار کون ہے؟
لیکن ہمیں پھر بھی سزا دی جاتی ہے۔
ہماری آواز دبا نے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن ہم بلوچستان کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
Leave a Reply