|

وقتِ اشاعت :   21 hours پہلے

ریاست کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری شہری حقوق کا تحفظ اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی ہے۔

روزگار، تعلیم، صحت سمیت دیگر حقوق کی فراہمی شہریوں کا بنیادی حق ہے دنیا کے ترقی یافتہ اور جمہوری ممالک میں صحت اور تعلیم کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے تاکہ شہری ان سے مستفید ہوں ۔

انسانی وسائل پر خطیر رقم خرچ کی جاتی ہے تاکہ ایک صحت مند اور بہترین معاشرے کی تشکیل یقینی ہو۔ جہاں ریاست اپنی مکمل ذمہ داری کے ساتھ کام کرتی ہے وہیں شہری ریاستی قوانین کی مکمل پاسداری اور پابندی کرتے ہیں ،ٹیکسز کی ادائیگی سمیت تمام تر قوانین پر عمل کرتے ہیں جہاں کرپشن کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

بدقسمتی سے ہمارے یہاں ریاستی امور کو چلانے والی حکومتوں میں موجود سیاستدان ہی کرپشن کے بڑے کیسز میں ملوث پائے جاتے ہیں، سیاست گویا ایک کاروبار ہے ریاست اور اداروں کی کوئی اہمیت اوروقعت نہیں ،عوام کے بنیادی حقوق کو غضب کیا جاتا ہے ،اداروں میں ریکارڈ توڑ کرپشن سامنے آتا ہے۔

المیہ یہ ہے کہ صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں میں بھی کرپشن سے گریز نہیں کیا جاتا۔ من پسند آفیسران اورملازمین کی بوگس بھرتیاں کرکے فنڈز ہڑپ کئے جاتے ہیں

جس کی وجہ سے صحت اور تعلیم کے شعبے کی کارکردگی مایوس کن ہے ، ان شعبوں کیلئے مختص رقم بھی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے۔ بلوچستان جو کہ ملک کا سب سے پسماندہ اور محروم صوبہ ہے جہاں پہلے سے ہی بنیادی سہولیات کا فقدان سمیت دیگر چیلنجز موجود ہیں وہاں کرپشن کرنا غیر انسانی عمل کے مترادف ہے خاص کر صحت جیسے شعبے میں کرپشن کرکے غریب عوام کو علاج معالجے سے محروم رکھا جائے۔ بلوچستان کے سب سے بڑے سرکاری سول اسپتال کوئٹہ میں 2017سے 2022کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے جاری خصوصی آڈٹ رپورٹ کے مطابق اس دوران ادویات کی خریداری میں ایک ارب 85 کروڑ روپے کی بے قاعدگیاں ہوئیں جبکہ پانچ برسوں میں اسپتال کے مین اسٹور سے 2کروڑ 28لاکھ کی ادویات غائب ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دل کے مرض کیلئے اسٹنٹ کی تین کروڑ 17لاکھ کی مشکوک خریداری سامنے آئی، لوکل پرچیز میں چار کروڑ روپے اور آکسیجن پلانٹ کے ٹینڈرز میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کو آکسیجن سلنڈر کی غیر ضروری کھپت سے چھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا، وردی، فرنیچر اور مشینری کی خریداری میں 6کروڑ 18لاکھ کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔

بلوچستان اسمبلی نے 2017سے 2022کے دوران پانچ سال کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے سپرد کردی ہے مگر ایکشن کیا ہوگا یہ انتہائی اہم ہے ۔

سول اسپتال کوئٹہ میں بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے وہ لوگ علاج کرانے آتے ہیں جو مالی حوالے سے انتہائی نچلی سطح پر زندگی گزارتے ہیں کیونکہ وہ پرائیویٹ اسپتالوں یا دیگر صوبوں میں علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے۔

اپنا اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو بچانے کیلئے سول اسپتال علاج کیلئے آتے ہیں تاکہ بہترین علاج کے ذریعے ایک اچھی اور صحت مند زندگی گزار سکیں، جینے کی امید لیکر آتے ہیں مگر کرپشن، سہولیات کا فقدان اور آلات نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹا سا مرض بڑی بیماری کی طرف ان کولے جاتا ہے، یہ غیر انسانی عمل ہے اس پر بلوچستان حکومت کو سختی کے ساتھ نوٹس لیتے ہوئے کرپشن میں ملوث تمام ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانا چاہئے۔

ایسے عناصر رعایت کے ہرگزمستحق نہیں اور اعلیٰ عدلیہ سے بھی یہی امید ہے کہ انسانی حقوق سے کھیلنے والے عناصر کے کیسز کی فوری سماعت کرکے انہیں سخت سے سخت دے گی تاکہ یہ مثال بن سکے اور انسانی حقوق کا تحفظ ممکن ہوسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *