حکومت کا عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کٹائی میں پڑگیا۔
وفاقی حکومت نے سیلز ٹیکس میں کمی پر آئی ایم ایف سے رائے مانگی تھی لیکن آئی ایم ایف نے بلوں میں سیلز ٹیکس میں کمی کی حکومتی تجویز مسترد کر دی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کے تحت نئے ٹیکسز سے چھوٹ نہیں دی جا سکتی، سیلز ٹیکس چھوٹ سے ٹیکس اہداف کا حصول ممکن نہیں رہے گا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی 10 روپے فی یونٹ سستی کرنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں اور اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بجلی سستی کرنے کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات کی جائے گی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری کا کہنا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ 50 روپے کم ہو جائے، آئی ایم ایف سے کیپٹو پاور پلانٹس پر بات چیت جاری ہے، 10 سے 12 روپے فی یونٹ تک بجلی سستی کر سکتے ہیں۔
بگاس کے 8 پلانٹس کا جائزہ لینے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ مزید 16 پلانٹس کی نظرثانی بھی کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد حکومتی پلانٹس کے ریٹرن آن ایکوئٹی کی باری آئے گی، اس ماہ کے آخر تک کیپٹو پلانٹس کا معاملہ حل ہو جائے گا، گھریلو صارفین کے لیے بجلی 4 روپے تک سستی ہو چکی ہے۔
آئندہ پانچ سے سات سال میں کے الیکٹرک کا 500 ارب روپے منافع مانگا جا رہا ہے، ہمارے خیال میں یہ ناجائز ہے، اس سے خیبر پختونخواہ کا صارف بھی متاثر ہوگا۔
بہرحال ملک میں آئی پی پیز سے جب تک جان نہیں چھڑائی جائے گی بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوگی، بیشتر آئی پی پیز کم بجلی پیدا کرکے کروڑوں روپے منافع لے رہے ہیں جو حکومتی خزانے پر بوجھ ہے۔
عوام سمیت تاجروں پر بجلی اور دیگر ٹیکسز کا بوجھ ہے جس کی وجہ سے تاجر اور عوام پریشان ہیں، بجلی فراہم نہیں کی جاتی جبکہ بلز کا بھاری بھرکم بوجھ ڈالا جارہا ہے جو کہ زیادتی ہے۔
گوکہ حکومت نے چند آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے پر پیشرفت کی ہے مگر حکومتی سطح پر مزید ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ بجلی کی قیمتوں میں اپنی پالیسیوں کے ذریعے کمی لائی جاسکے۔
آئی پی پیز سے معاہدے ختم اور آڈٹ کا سلسلہ تیز ہونا چاہئے جتنی بجلی پیدا کی جاتی ہے اس کی تقسیم بھی اسی طرح کی جائے پھر اسی مد میں رقم کی ادائیگی ہونی چاہئے۔
آئی ایم ایف اپنے شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اصلاحات اور بہتری حکومت نے لانی ہے جو مستقل پالیسی کا حصہ ہو۔
Leave a Reply