کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا چوتھا مرکزی کمیٹی اجلاس مرکزی چیئرمین شبیر بلوچ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔
عالمی مادری زبان کے دن کے موقع پر بابو عبدالکریم شورش اور عبدالعزیز کرد کی یاد میں مستونگ میں سیمنار کا انعقاد کیا جائے گا۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا چوتھا مرکزی کمیٹی اجلاس مرکزی چیئرمین شبیر بلوچ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔
دو روز جاری اجلاس میں سابقہ کارکردگی رپورٹ، تنقیدی نشست، تنظیمی امور، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائع عمل کے ایجنڈوں پر تفصیلی کفتگو کے بعد مختلف فیصلے لیے گئے۔
اجلاس کے پہلے روز کا آغاز چیئرمیں شبیر بلوچ کی اجازت کے بعد تنظیم کی سابقہ کارکردگی رپورٹ جس میں جنرل سیکٹری رپورٹ، کمیٹیوں کی رپورٹ جن میں میڈیا، لٹریچر، فائنانس، بلوچ لٹریسی کیمپئن، اور بلوچستان کتاب کاروان کمیٹی رپورٹ شامل تھے۔ کمیٹیوں کے رپورٹ کے ساتھ ساتھ تنظیم کے تمام زون کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کا دوسرا ایجنڈا تنقیدی نشست پر مشتمل تھا جس میں تنظیم کی کمزوریوں کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے دوستوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سیاست اور سیاسی تنظیموں میں تنقید کی اہمیت پر مرکزی رہنماؤں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ تنقید ایک ایسا عمل ہے جس سے گزر کر ہی ایک سیاسی جہدکار اپنے رویوں اور خامیوں پر قابو پا کر نہ صرف اپنے مقصد تک پہنچ سکتا ہے بلکہ پختہ انقلابی کی شکل اختیار کرتا ہے۔
تنظیموں میں تنقیدی ماحول پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تنقید کرنے والا اور سننے والا دونوں میں برداشت کی صلاحیت ہونی چائیے۔
برداشت سے نہ صرف تنقید پر مبنی انقلابی معاشرہ پیدا ہوسکتا ہے بلکہ تحریک میں موجود کمزوریوں اور رد انقلابی رویوں پر قابو اور بہتری لائی جاسکتی ہے۔
اجلاس کے پہلے دن کے اختتام کے بعد دوسرے روز کا آغاز مرکزی چیرمین کے اجازت سے کیا گیا۔
دوسرے دن تنظیمی امور کے ایجنڈے پر دوستوں نے اپنے لکھے گئے ڈرافٹ پیش کیے جن میں گزشتہ تنظیمی کارکردگی اور ان میں بہتری کے ساتھ آنے والے تنظیمی سرگرمیوں کے لیے اپنے تجویز پیش شامل تھے۔
تنظیمی امور کے ایجنڈے میں مرکزی دوستوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے تنظیم نہ صرف بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں فعال ہوا ہے
بلکہ بلوچ نوجوانوں میں علمی اور شعوری ماحول پیدا کرنے میں بھی کامیاب ہوا ہے۔
دوستوں کی ہمت اور مخلصی کے سبب تنظیمی سرگرمیوں اور پالیسیوں میں دن بہ دن بہتری آرہی ہے لیکن بطور بلوچ اور سیاسی کارکن ہمیں اپنے عمل اور سرگرمیوں پر مطمین ہونے کے بجائے مزید تیزی اور بہتری لانے کی گنجائش کو محسوس کرتے ہوئے مسلسل جدوجہد کا فلسفہ اپنا کر عمل کرنا ہے۔
تنظیم بلوچستان کتاب کاروان کی عملی اور شعوری سفر سے لے کر بلوچ لٹریسی کیمپئن کے تحت بلوچستان کے تعلیمی پسماندگی پر آواز اٹھانے تک بطور ایک طلباء تنظیم اپنے جدوجہد میں مصروف ہے جس میں تنظیم کامیابی کی طرف جارہی ہے۔ اجلاس کا آخری ایجنڈا آئندہ لائحمل پر دوستوں کے دیے گئے تجاویز پر غور کر کے آئندہ کے سرگرمیوں کے لیے فیصلے لیے گئے۔ آئندہ صباہ لٹریری فیسٹیول کا انعقاد ملیراور ڈی جی خان میں کیا جائے گا۔ عالمی مادری زبان کے دن کے موقع پر عبدالکریم شورش اور عبدالعزیز کْرد کے نام سے سیمنار کا انعقاد کیا جائے گا، بلوچستان کتاب کاروان کو مزید منظم کرتے ہوئے نئے سال کے آغاز پر پورے بلوچستان میں مہم چلایا جائے گا اور مہم کا اختتام ایک سیمنار سے کیا جائے گا۔
بلوچ طلباء سیاست کے موضوع پر شال اور اوتھل میں سیمنار کا انعقاد کیا جائے گا، بلوچ لٹریسی کیمپئن کی سرگرمیوں کو منظم کرتے ہوئے اسکولوں کے حاصل کیے گئے تفصیلات کو شائع کرنے کے علاوہ ایک بریفنگ سیمنار کا منعقد کیا جائے گا، بلوچستان کتاب کاروان، میڈیا اور کریئر کاؤنسلنگ پر بْک لیٹ شائع کیا جائے گا۔ ان کے علاوہ مرکزی کمیٹی کے تین رکن شیراز بلوچ ، فوزیہ اور مصدق بلوچ کے استعفی ناموں کو منظور کر کے ان کی جگہ خضدار زون کے سابقہ صدر جویریہ بلوچ، شال زون کے صدر فہد بلوچ اور شال زون کے سابقہ جنرل سیکٹری علی بلوچ مرکزی کمیٹی کے رْکن کے طور پر منتخب کیے گئے۔
دو روزہ مرکزی کمیٹی کا چوتھا اجلاس تمام ایجنڈوں پر تفصیلی گفتگو اور آئندہ کے تنظیمی سرگرمیوں کے حوالے سے لیے گئے فیصلوں کے بعد چیئرمین کی اجازت سے اختتام ہوا۔
Leave a Reply