کوئٹہ(این این آئی) زہری سے گرفتار 5نوجوانوں کو رہا کردیاگیا تاہم قومی شاہراہ پر دھرنا بدستور جاری رہا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں زہری سے گرفتارہونے والے 13میں سے 5نوجوانوں کو رہا کردیا گیا۔
تاہم گرفتار افراد کے اہل خانہ کی جانب سے40گھنٹوں سے تاحال قومی شاہراہ پر دھرنا جاری رہا جس کی وجہ سے سڑک کے دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
جس کی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دھرنا کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک تمام گرفتار افرادکو منظر عام پر نہیں لایاجاتا دھرنا جاری رہے گا۔
دریں اثناء ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ اور بیبرگ بلوچ نے دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔
دریں اثناء رات گئے انتظامیہ اور دھرنا شرکا ء کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے بعد قومی شاہراہ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔
انجیرہ کراس کے مقام پر جبری طور پر لوگوں کو گرفتار کرنے کے خلاف گزشتہ 40 گھنٹوں سے احتجاجی دھرنے کی وجہ سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ اور کوئٹہ پنجگور سی پیک روڈ پر ٹریفک معطل ہونے کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں چھوٹی بڑی اور مال بردار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہے۔
جس کی وجہ سے خواتین، بچوں، ٹرانسپورٹروں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے متعدد بار مذاکرات کئے گئے لیکن ناکام رہے۔
جس کے بعد سابق وزیر اعلیٰ ،چیف آف جھالاوان رکن صوبائی اسمبلی نواب ثناء اللہ زہری کی کوششوں سے گرفتار 5 افراد کو رہا کردیا گیا۔
بعد میں مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کرتے ہوئے روڈ کو ٹریفک کی آمدو رفت کے لئے کھول دیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز زہری اور مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
جس کے بعد ان کے اہلخانہ ، عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں نے انجیرہ کراس کوئٹہ کراچی شاہراہ کو سی پیک روڈ کے قریب رکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاج کیا اور ہر قسم کی ٹریفک کو معطل کردیا گیا۔
گزشتہ 40 گھنٹوں سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ اور کوئٹہ پنجگور سی پیک روڈ پر احتجاج کی وجہ سے ٹریفک معطل ہونے سے سڑک کے دونوں جانب ہزاروں کی تعداد میں چھوٹی بڑی مال برادر گاڑیاں پھنس گئیں۔
جس کی وجہ سے خواتین بچوں اور ٹرانسپورٹروں کو شدید سردی میں ذہنی کوفت اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مذکورہ ڈپٹی کمشنر ، انتظامی آفیسران نے دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کئے لیکن وہ کامیاب نہ ہوئے۔
جس کی وجہ سے روڈ بند رہنے سے لوگوں کی مشکلات بڑھ گئی۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری کی کوششوں سے زہری سے گرفتار ہونے والے 5 افراد کی رہائی کے بعد ان نوجوانوں کو پیپلزپارٹی خضدار کے صدر میر عبدالرحمن زہری اور دیگر پارٹی رہنمائوں کے توسط سے ان کے اہلخانہ کے حوالے کیا جائے گا۔
جس کے بعد مظاہرین نے 40 گھنٹے تک اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کے بعد پر امن طور پر ختم کرکے قومی شاہراہ کو ٹریفک کی آمدو رفت کیلئے کھول دیا اور پر امن طور پر متشر ہوگئے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کی بندش پر فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مشکلات کو نظرانداز کرنا ناقابل قبول ہے۔
کسی بھی غیر قانونی اقدام کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
قومی شاہراہوں کی بندش عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
صوبائی حکومت نے تمام ڈویژنل کمشنرز کو ہنگامی بنیادوں پر مسائل کے حل کا حکم دے دیا ہے،بلوچستان میں دفعہ 144 کی مکمل پابندی یقینی بنائی جائے۔
عوام کی سہولت کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیںصوبائی حکومت عوامی مشکلات کم کرنے کے لیے متحر ک ہے اور شاہراہوں کی بندش سے روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکس ہیں۔
بلوچستان حکومت عوامی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے۔
عوامی مشکلات پر کسی بھی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
شاہراہوں کی بندش سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیںتمام سرکاری ادارے عوام کی خدمت کو اولین ترجیح دیں، خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
ضلع انتظامیہ کو عوامی مسائل کے فوری حل کی ہدایت بلوچستان حکومت عوامی مشکلات کے خاتمے کے لیے مسلسل کوشاں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
زہری 5نوجوان بازیاب دھر نا ختم قومی شاہراہ ٹریفک کیلئے کھول دی گئی
وقتِ اشاعت : 17 hours پہلے
Leave a Reply