گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کی کال پر صوبے بھر کے سر کاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی سروسز کا بائیکاٹ کردیا جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
یونین قائدین کی گرفتاری کے خلاف ڈاکٹروں نے صبح 9 سے 11 بجے تک سروسز کا بائیکاٹ کیا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ ڈاکٹروں کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے یہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے جو کہ نامناسب ہے اگر کسی ڈاکٹر کے ساتھ کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو قانونی طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے ،غریب عوام کو مصیبت میں ڈالنااور پریشان کرنا مسیحائوں کوزیب نہیں دیتا، یہ ایک مہذب پیشہ ہے جسے دنیا بھر میں انتہائی اہمیت اور قدر سے دیکھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر انسانی جانوں کے تحفظ اور زندگی بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں مگر افسوس کہ ہمارے ہاں ہر معمولی تکرار پر سرکاری اسپتالوں کے او پی ڈیز بند کر دیئے جاتے ہیں جس سے غریب لوگوں کو ہی دقت ہوتی ہے جو پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کی سکت نہیں رکھتے ۔
اس طرح کی روش سے ڈاکٹروں کے متعلق غلط پیغام عوام تک جاتا ہے ۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ سرکاری اسپتالوں کے بائیکاٹ کرنے والے ڈاکٹروں نے کبھی بھی اپنے نجی کلینک اور پرائیویٹ اسپتالوں میں سروس بند نہیں کی ،چاہے کتنا بڑا واقعہ ہی کیوں رونما نہ ہو کیونکہ وہاں سے بھاری فیس ملتی ہے ۔
بہرحال ڈاکٹروں کے ساتھ اگر کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے یا غیر مناسب رویے کا معاملہ سامنے آتا ہے تو اس کیلئے مناسب احتجاج اور قانونی راستہ اپنانا چاہئے سرکاری اسپتالوں کے اوپی ڈیز کو بند نہ کیا جائے کیونکہ اس عام لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
بہرحال حالیہ احتجاج کی وجہ یہ سامنے آرہی ہے کہ چند روز قبل ڈی جی ہیلتھ نے کوئٹہ کے سول اسپتال کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے ینگ ڈاکٹرز پر الزام لگایا کہ ینگ ڈاکٹرز نے حملہ کرکے انہیں زخمی کیا ہے، ڈی جی ہیلتھ کی شکایت پر گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کے چیئرمین ڈاکٹر بہادر شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو گرفتار کیا گیا تھا۔گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد سول لائن تھانے میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر بہادر شاہ، ڈاکٹر صبور، ڈاکٹر یاسر اور دیگر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ پر لوہے کے راڈ سے حملہ کیا گیا جس کے باعث ان کے بائیں ہاتھ پر زخم آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے گالم گلوچ کی اور سنگین دھمکیاں بھی دیں۔ڈاکٹروں پر کار سرکار میں مداخلت اور سنگین نتائج کی دھمکیوں پر مقدمہ درج کرکے پولیس نے دفعہ 506، 504، 186، 353، 147 اور 149 کے تحت کارروائی شروع کردی ۔
دوسری جانب ترجمان گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ امین مندوخیل نے جھوٹ پر مبنی مقدمہ درج کروایا ہے۔ ڈی جی ہیلتھ نے پہلے ڈاکٹر بہادر شاہ پر ہاتھ اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی آر میں جن پانچ ڈاکٹروں کو نامزد کیا گیا ہے ان میں سے تین ڈاکٹر اسپتال میں موجود ہی نہیں تھے۔
اگر ڈاکٹر بہادر شاہ کو رہا نہ کیا گیا تو صوبے کے تمام اسپتالوں میں سروسز کا بائیکاٹ کردیں گے۔
پیر کے روز گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر بہادر شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو جوڈیشل مجسٹریٹ 7 کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد سول لائن تھانے سے ہدہ جیل منتقل کردیا گیا۔
دوسری جانب محکمہ صحت بلوچستان نے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے بلوچستان بھر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز اور اسپتالوں کے سربراہان کو بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔
محکمہ صحت بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیہ میں محکمہ صحت کے آفیسران اور ملازمین کو سرکاری اسپتالوں کے احاطے میں ہڑتال نہ کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی آفیسر یا ملازم ہڑتال کی حمایت یا سہولت کاری کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بہرحال اس معاملے کو حل کرنے کیلئے محکمہ صحت اور ینگ ڈاکٹرز کو مل کربیٹھنا چاہئے ،سرکاری اسپتال عوامی پراپرٹی ہے جہاںعوام کوریاست علاج کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
ڈاکٹر اور ڈی جی ہیلتھ دونوں ہی سرکاری ملازم اور عوام کے خادم ہیں لہذا اپنی جنگ میں عوام کو سزا نہ دیں۔
حکومت کی جانب سے صحت کیلئے بجٹ عوام کی سہولت کیلئے دی جاتی ہے تاکہ ان کا سرکاری اسپتالوں میں بہترین اور مفت علاج معالجہ ہوسکے لہذا سرکاری اداروں میں ہڑتال کی روش کو ختم ہونا چاہئے۔
خاص کر صحت اورتعلیم جیسے اہم اداروں میں تو بالکل بھی ہڑتال نہیں ہونی چاہئے جس سے صحت اور تعلیمی نظام مفلوج ہوکر رہ جائے اور خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑے۔
بلوچستان کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز کی بندش ،غیر مناسب روش!
وقتِ اشاعت : 17 hours پہلے
Leave a Reply