|

وقتِ اشاعت :   10 hours پہلے

بانی پی ٹی آئی اور اْن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا گیا۔
عدالت نے فیصلہ سنانے کی نئی تاریخ 17 جنوری دے دی۔
جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں آنے کے لیے دو بار پیغام بھیجا گیا لیکن وہ کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔
جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پائونڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ پیر کے روز اڈیالہ جیل میں سنانا تھا۔
واضح رہے کہ 190 ملین پائونڈ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ سنانے کے لیے سماعت 2 بار موخر ہو چکی ہے جس کے بعد تیسری بار اس کی تاریخ 13 جنوری مقرر کی گئی تھی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا جسے اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور بھی کروا لیا، پھر شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019ء کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے جبکہ بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا اور 24 مارچ 2021ء کو بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کر کے بانی پی ٹی آئی کی مدد کی۔
بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ انہوں نے خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومتِ پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال کیا۔
بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے فرحت شہزادی کے ذریعے موضع موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی اور پھر ذلفی بخاری کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے 458 کنال اراضی القادر یونیورسٹی کے لیے حاصل کی۔
اپریل 2019ء میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود نہیں تھا۔ القادر ٹرسٹ کیس فیصلہ بار بار موخر ہونے سے مختلف آراء سامنے آرہے ہیں موجودہ سیاسی تناظر میں یہ بھی بازگشت چل رہی ہے کہ پی ٹی آئی، حکومت دونوں ہی اس کیس کا فیصلہ موجودہ حالات میں نہیں چاہتے چونکہ دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکراتی عمل جاری ہے ۔
اگر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف آیا تو اس سے مذاکراتی عمل کو دھچکہ لگے گا جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت یہ کہہ رہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا واضح موقف ہے کہ کیس کا فیصلہ جو بھی آئے مذاکراتی عمل کو جاری رکھا جائے ۔
دوسری جانب حکومت یہ کہتی ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں فیصلہ پی ٹی آئی کے خلاف ہی آئے گا اور فیصلہ جلد آجانا چاہئے۔
اب دلچسپ بات یہ ہے کہ کیس کا فیصلہ موخر کیوں ہورہا ہے یقینا عدلیہ کی طرف ہی سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں کہ جب فیصلہ لکھ دیا گیا ہے تو سنایا کیوں نہیں جاتا، عدالتی فیصلہ آجانا چاہئے تاکہ عدلیہ پر سوالات نہ اٹھیں ۔
چونکہ معاملہ عدالت کے پاس ہے حکومتی اختیار میں نہیں اس لئے عدلیہ مزید فیصلے میں تاخیر نہ کرے جس سے عدل کے نظام پر سوالات اٹھائے جائیں ۔
ماضی کے بعض فیصلوں پر ججز کو کڑی تنقید کا سامنا رہا ہے، ویسے بھی نظام عدل میں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت ہمارا نمبر بہت ہی نیچے ہے جس کی وجہ بروقت فیصلے نہ کرنااورانصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرنا ہے، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی میںہمارا ریکارڈ کچھ زیادہ ہی خراب ہے لہذا القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر سنانا ضروری ہے تاکہ اسے سیاسی معاملات سے جوڑنے کا تاثر زائل ہوسکے کہ فیصلہ موخر ہونے کی وجہ مذاکراتی عمل سے جڑا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *