|

وقتِ اشاعت :   12 hours پہلے

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے الوداعی خطاب میں امریکا کی خارجہ پالیسی کا دفاع کیا گیا۔

اپنے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ روس اور ایران امریکا کی براہ راست مداخلت کے بغیر کمزور ہوئے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں بطور صدر داخل ہونے سے قبل موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں آخری خطاب کیا جس میں انہوں نے اپنی خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کی۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر بائیڈن کی تقریر کے 3 بنیادی نکات تھے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال کے مقابلے میں امریکا کے دشمن کمزور ہوئے ہیں۔

جوبائیڈن نے اسرائیل کے حوالے سے تنقید کے باوجود اسرائیل کا دفاع کیا اور یوکرین میں روس کے خلاف امریکی امداد پر بھی بات کی۔

امریکی صدر نے کہا کہ 4 سال پہلے جب حکومت سنبھالی تھی اِس کے مقابلے میں آج امریکا کے دشمن کمزور ہوئے ہیں۔

جوبائیڈن نے کہا کہ وہ عالمی بحران حل نہیں کر سکے۔

اپنے خطاب میں جوبائیڈن نے اسرائیل اور یوکرین میں اپنی پالیسی کا دفاع کیا اور کہا کہ امریکا ہر مقابلے میں آگے ہے، چین معاشی طور پر امریکا کو پیچھے نہیں چھوڑ سکا جیسا اس سے پہلے خیال ظاہر کیا جارہا تھا، ایران کمزور ہوچکا ہے۔

غزہ میں جاری بحران کے حوالے سے امریکی صدر نے اس خیال کا اظہار کیا کہ ہم حماس کی جانب سے پکڑے گئے قیدیوں کے حوالے سے ڈیل کے قریب ہیں، جس کے بعد غزہ انکلیو میں جاری لڑائی رُک جائے گی، جس کے بعد وہاں امداد کے سلسلے میں اضافہ کیا جاسکے گا۔

جوبائیڈن نے غزہ میں مارے گئے فلسطینیوں کے حوالے سے کہا کہ بہت سے بے گناہ مارے گئے ہیں، بہت سی کمیونٹیز تباہ ہوگئی ہیں، فلسطینیوں کو اپنے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا حق ہے۔

علاوہ ازیں اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل امن اور سلامتی کا مستحق ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *